میڈوگوری : نائیجریا میں اتوار کو شدت پسند تنظیم بوکوحرام نے چرچ سمیت دو دیہاتوں پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک ہو گئے۔

نائجیریا کے شمال مشرق میں تشدد گزشتہ ایک سال سے مسلسل جاری ہے تاہم اپریل میں اس تشدد میں تیزی اس وقت آئی جب بوکو حرام نے چیبوک سے دو سو لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا۔ ان کو آزاد کرانے کے لیے مغربی کوشیش بھی ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

سیکورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعہ کو بوکو حرام کے ایک دوسرے حملے میں سات فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

اتوار کو حملہ آوروں نے بورنو ریاست میں چیبوک کمیونٹی کے دو دیہاتوں پر بیک وقت حملے کیے۔

کہوٹاکیری دیہات میں زندہ بچ جانے والے عینی شاہد سیموئیل چیبوک نے بتایا کہ ٹرک اور موٹر سائیکل پر سوار تقریبا بیس افراد گاؤں میں داخل ہوئے اور انہوں نے ایک مقامی چرچ پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔

ابتدائی طور پر میں انہیں فوجی سمجھا تاہم جب میں باہر آیا تو میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں پر فائرنگ کر رہے ہیں۔

میں نے وہاں سے لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا انہوں نے ہمارے گھر جلا دیے تھے۔

نائجیریا کو ایک اسلامی ملک بنانے کا مطالبے کے ساتھ 2009ء کے دوران بوکو حرام نے نائجیریا کی حکومت کے خلاف پُر تشدد مہم شروع کی تھی، جس میں اس کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں