مغربی طاقتیں ہندوستان سے دفاعی معاہدوں کے لیے بیتاب
نئی دہلی: ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی جو دفاعی صنعت کے حوالے سے کئی ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے معاہدے کے لیے تیار نظر آتے ہیں، کئی مغربی ممالک کے رہنما نئی دہلی میں ان سے ملاقات کے لیے بے تاب ہیں۔
فرانس، امریکہ اور برطانیہ کے سینئیر سیاستدان ہندوستان آئیں گے، کیوں کہ اب نریندر مودی انڈیا میں موجود سوویت یونین کے دور کے اسلحے کو مزید ترقی دینے کے لیے تیار ہیں۔
ہندوستانی وزیراعظم ناصرف ملک کی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں، بلکہ دنیا بھر میں انڈیا کو بھاری اسلحے کا سب سے بڑا درآمدی ملک بنانا چاہتے ہیں۔
یہ ایک ایسا مقصد ہے،جسے انڈیا کی آزادی کے بعد سے ہر حکومت نے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
کنگز کالج آف لندن کے پروفیسر ہارش پینٹ کے مطابق 'تمام ممالک اپنا اپنا کیس پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، خاص طور پر اس حوالے سے کہ ان کا خیال ہے کہ ہندوستانی مارکیٹ تبدیلی برداشت کرسکتی ہے۔‘
ہندوستانی دفاع کے ماہر پینٹ نے کہا کہ 'ان سب کو اس بات کا علم ہے کہ کچھ بہت ڈرامائی ہونے والا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سب اولین فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں'۔
انڈیا کا دورہ کرنے والے پہلے مغربی رہنما فرانس کے وزیر خارجہ لورینٹ فیبیوس ہوں گے، جن کی پہلی ترجیح ہندوستان کو پندرہ ارب ڈالرز کی لاگت سے تیار ہونے 126ریفالے فائٹر جیٹس کی فروخت ہے۔ یہ جیٹس ڈیسالٹ ایوی ایشن نے تیار کیے ہیں۔
فیبیوس پیر کو ہندوستان پہنچیں گے، جہاں وہ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر ارون جیٹلی سے ملاقات کریں گے۔ ارون جیٹلی اس وقت انڈیا کے دفاع اور تجارت کے وزیر ہیں۔
اس ملاقات میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اس ڈیل پردستخط کرنا چاہیٔے یا نہیں اور اس کے لیے رقم کب تک جاری کی جائے گی۔
امریکی سینیٹر جون میک کین بھی جلد انڈیا کا دورہ کرنے والے ہیں۔
میک کین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ وہ شعبہ ہے، جہاں امریکی دفاعی صلاحیتیں، ٹیکنالوجی اور تعاون انڈیا کو بہت فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔
برطانوی حکومتی ذرائع کے مطابق برطانیہ بھی اپنے سیکرٹری خارجہ ولیم ہوگ اور وزیر تجارت جارج آبسورن کو جولائی میں ہندوستان بھیجے گا۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں