فٹبال ورلڈکپ میں دو طاقتور ٹیموں کا ٹکراؤ

08 جولائ 2014
۔۔۔ اے پی فوٹو
۔۔۔ اے پی فوٹو
۔۔۔ اے ایف پی فوٹو
۔۔۔ اے ایف پی فوٹو

ریو ڈی جنیرو: یہ دونوں ٹیمیں مجموعی طور پر آٹھ ورلڈ کپس جیت چکی ہیں، مگر حیرت انگیز طور پر برازیل اور جرمنی کا منگل کو ایسٹاڈیو مینیرو میں کھیلے جانے والے سیمی فائنل سے قبل صرف ایک بار ہی اس عالمی ایونٹ میں ٹکراﺅ ہوا تھا۔

ان دونوں ٹیموں کے درمیان یہ میچ 2002ء کے ورلڈ کپ کے سلسلے میں جاپان کے شہر یوکوہاما میں کھیلا گیا، جس میں رونالڈو کے دو گولز کی بدولت برازیل نے جرمنی کو 2-0 سے شکست دی تھی۔

فٹبال کی یہ دونوں سپرپاور اس بار جب ایک دوسرے کے سامنے آئیں گی تو برازیل کو موجودہ ٹورنامنٹ کے اسٹار نیمار کی کمی بہت محسوس ہوگی۔

بائیس سالہ برازیلین اسٹرائکر سے توقع تھی کہ وہ بارہ سال پہلے رونالڈو کی طرح اپنی ٹیم کو چھٹی مرتبہ ورلڈکپ کا تاج پہنانے میں قائدانہ کردار ادا کریں گے، مگر کوارٹر فائنل میں برازیل کی کولمبیا کے خلاف 2-1 سے کامیابی کے دوران ریڑھ کی ہڈی پر معمولی فریکچر نیمار کے ایونٹ سے باہر ہونے کا سبب بن گیا۔

اب یہ دیگر برازیلین پلئیرز کو مسلسل چوتھی مرتبہ ورلڈکپ سیمی فائنل میں پہنچنے والی جرمن سائیڈ کو شکست دینے کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی۔

دوسری جانب جرمنی کو یقین ہے کہ نیمار کی غیرحاضری برازیلین ٹیم کو متحد کرنے کا سبب بن جائے گی۔

جرمن مڈ فیلڈر بیسٹین شیوائنسٹیگر نے اتوار کو سانتو آندرے میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس سے برازیلین ٹیم کو متحد ہونے کا موقع ملے گا اور وہ یہ ٹائٹل نیمار کے لیے جیتنا چاہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس سے قوت حاصل کریں گے، ہم یعنی جرمن ٹیم بھی نیمار کے نہ کھیلنے پر افسردہ ہے، یہ ہمیشہ بہتر ہوتا ہے کہ مخالف ٹیم اپنے تمام بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ پچ پر اُتریں۔

نیمار کی جگہ ممکنہ طور پر ویلان یا برنارڈ کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا اور برازیل کو اپنے گھر میں ورلڈکپ جیتنے کے خواب کو زندہ رکھنے کے لیے اس نقصان کے اثر سے باہر نکلنا ہوگا۔

اتوار کو ٹریسوپولس میں پریس کانفرنس کے دوران برنارڈ نے کہا تھا کہ ہم اس صورتحال پر کافی افسردہ ہیں اور نیمار خود بھی بہت اداس ہیں، جی ہاں ہماری پوری ٹیم اس نقصان کو محسوس کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک اچھے انسان کی حیثیت سے ایک بڑا نقصان ہے، وہ ہر وقت مسکراتا رہتا ہے اور حوصلہ بڑھانے والی باتیں کرتا ہے، مگر ہم پرسکون رہ کر اس نقصان کے اثر پر قابو پالیں گے، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو اس کا متبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔

زیادہ امکان ویلان کا ہے، چیلسی کا پچیس سالہ یہ اسٹرائکر اس سے پہلے بھی ریو ڈی جنیرو میں ٹریننگ کیمپ کے دوران ایک مقامی ٹیم سے میچ میں نیمار کی پوزیشن پر متبادل کھلاڑی کی حیثیت سے کھیل چکا ہے۔

ویلان نے اتوار کو برنارڈ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ آپ نیمار کا موازنہ کسی اور کھلاڑی سے نہیں کرسکتے، وہ بہت زیادہ باصلاحیت ہے، میرا انداز مختلف ہے، وہ ایک حقیقی اسٹرائکر ہے جو زیادہ گولز اسکور کرتا ہے، جبکہ میرا مضبوط پوائنٹ اپنی ٹیم کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کھیلنا ہے۔

ویلان نے کہا کہ تاہم کوچ لوئز فیلپ سکولری نے مجھے چُنا تو میں تیار ہوں، میں میچ کے دوران اپنی تمام بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کروں گا۔

کوچ لوئز فیلپ ہی 2002ء میں جرمنی کے خلاف کامیابی کے ماسٹر مائنڈ تھے، مگر نیمار کے ساتھ ساتھ انہیں کپتان تھیاگو سلوا کی کمی کا بھی سامنا ہوگا جو کولمبیا کے خلاف ٹورنامنٹ کا دوسرا پیلا کارڈ دکھائے جانے پر ایک میچ کے لیے معطل ہوگئے تھے۔

کلب بائرن میونخ کے لیے کھیلنے والے دانتے ممکنہ طور پر سلوا کا متبادل ہوں گے، جبکہ دفاعی کھلاڑی ڈیوڈ لوئز کیپٹن آرم بینڈ اپنے بازو پر باندھیں گے۔

برازیلین فٹبال کنفیڈریشن (سی بی ایف) نے سلوا کی معطلی کا فیصلہ ختم کرانے کی کوشش کی اور فیفا نے کہا کہ وہ اس درخواست کا جائزہ لے رہی ہے، تاہم برازیلین کپتان ممکنہ طور پر میچ سے باہر ہی رہیں گے۔

نیمار اور سلوا کی غیرحاضری کے باوجود بیسٹین شیوائنسٹیگر کو یقین ہے کہ برازیل ایک سخت حریف ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا "برازیل کے پاس دو کوچز اور ٹیکنیکل ڈائریکٹر کارلوس البرٹو پریرا موجود ہیں جو اس سے پہلے بھی ٹائٹل جیت چکے ہیں، انہیں ہوم ایڈواینٹج حاصل ہے اور کھلاڑی بھی بہت باصلاحیت ہیں۔

جرمن مڈفیلڈر نے کہا کہ کوچز کو اس طرح کی صورتحال کا کافی تجربہ ہے، میزبان ٹیم کے خلاف کھیلنا ایک اعزاز اور چیلنج سے کم نہیں۔

جرمنی نے آخری بار 1990ء میں ورلڈکپ جیتا تھا جبکہ ان کا آخری بین الاقوامی ٹائٹل یورو 96 تھا، مگر بیسٹین شیوائنسٹیگر پراعتماد ہیں کہ اب ان کی ٹیم ٹائٹل کے حصول میں کامیاب ہوجائے گی، جس میں وہ گزشتہ تین بار سیمی فائنل میں پہنچ کر بھی ناکام رہے تھے۔

فرانس کے خلاف کوارٹر فائنل میں سخت مقابلے کے بعد ایک صفر سے کامیابی اس بات کا اشارہ تھا کہ موجودہ جرمن ٹیم اپنی مرضی کے نتائج کے لیے سخت محنت کررہی ہے۔

بیسٹین شیوائنسٹیگر کا کہنا ہے کہ ہم ایک قدم مزید آگے بڑھ چکے ہیں، یہ ناصرف ہماری ٹیم کی پیشرفت ہے بلکہ ہر کھلاڑی کو اپنے کلبز میں اس کا فائدہ ہوگا۔ ہماری ٹیم میں اچھے کھلاڑیوں کی تعداد اس سے پہلے کبھی اتنی زیادہ نہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم کا موڈ بہت اچھا اور توجہ ہدف پر مرکوز ہے، ہم زیادہ باشعور اور تجربہ کار بن چکے ہیں، اور ہم اب اس بار جیتنا چاہتے ہیں۔

برازیل کے مقابلے میں جرمنی کو انجریز مسائل کا سامنا نہیں، تاہم اسسٹنٹ کوچ ہانسی فلیک کے لیے سب سے بڑی فکر ورلڈکپ میں برازیل کی جانب سے رف ٹیکلنگ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برازیل ایک بہت اچھی ٹیم ہے جو ضرورت پڑنے پر حدود سے باہر بھی نکل جاتی ہے، ہمیں اس میچ میں بہت مضبوط مخالف کی توقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں