ساﺅ پاﺅلو : ورلڈکپ کی تاریخ میں آج ایک اور یادگار میچ کھیلا جارہا ہے جس میں ہالینڈ اور ارجنٹائن دوسرے سیمی فائنل کے لیے ساﺅ پاﺅلو کے ایرینا کورینانز میں مدمقابل آئیں گے۔

اس سے پہلے یہ دونوں ٹیمیں چار مرتبہ ایک دوسرے سے ٹکرا چکی ہیں، جن میں ڈچ سائیڈ دو بار کامیاب رہی، ارجنٹائن نے ایک میچ جیتا اور ایک برابر رہا۔

مگر ارجنٹائن کی کامیابی تمام میچز میں سب سے بڑی تھی، کیونکہ وہ 1978ء کے ورلڈکپ کا فائنل تھا جس کو جیت کر یہ جنوبی امریکن ملک پہلی بار چیمپئن بنا۔

اس فائنل سے چار سال قبل ڈچ سائیڈ نے سیکنڈ راﺅنڈ کے میچ میں ارجنٹائن کو 4-0 سے شکست دی تھی، تاہم 1978ء میں ماریو کیمپس نے اپنی ٹیم کو اضافی وقت میں 3-1 سے جتوا کر پہلی بار ورلڈکپ ٹائٹل کا حقدار بنا دیا۔

اس کے بعد دونوں ٹیموں کا اگلا مقابلہ 1998ء کے ورلڈکپ کوارٹر فائنل میں ہوا جس میں ڈچ نے ارجنٹائن کو 2-1 سے ہرایا۔

آخری میچ 2006ء کے ورلڈکپ کے گروپ میچز مرحلے میں کھیلا جو بغیر کسی گول کے برابر رہا تاہم اب ان دونوں حریفوں کا جوش و خروش ایک بار پھر عروج پر پہنچ چکا ہے۔

اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کوارٹر فائنل میں ڈچ ٹیم کو کوسٹا ریکا کے خلاف پنالٹی ککس پر کامیابی دلانے والے گول کیپر ٹم کرول کا کہنا تھا "ارجنٹائن ایک زبردست ٹیم ہے، وہ سیمی فائنلز میں پہنچ چکے ہیں، آپ کو وہاں ایک زبردست ٹیم کا سامنا ہوگا"۔

تاہم ان کا کہنا تھا "مگر ہم بھی ایک اچھی ٹیم ہے اور میرے خیال میں ہم واقعی پُراعتماد ہیں کیونکہ ہمارے پاس زبردست کھلاڑی موجود ہیں، ہم مکمل فٹ ہیں بلکہ ورلڈکپ میں شریک بیشتر ٹیموں سے زیادہ فٹ ہیں مجھے یقین ہے کہ یہ ایک اچھا مقابلہ ثابت ہوگا"۔

کوسٹاریکا کے خلاف میچ میں پنالٹی ککس سے چند لمحوں قبل ہی ٹم کرول کو میدان میں ریگولر کیپر جیسپر چیلیسن کی جگہ بھیجا گیا تھا جو توقع ہے کہ ارجنٹائن کے خلاف واپس آجائیں گے۔

جیسپر چیلسین کو ارجنٹائن کے کپتان لیوئنل میسی کو روکنے کے لیے کافی محنت کرنا پڑے گی جو پہلے ہی اس ورلڈکپ میں چار گولز کرچکے ہیں۔

مگر ارجنٹائن کے لیے سب سے زیادہ پریشانی مڈفیلڈر اینجل ڈی ماریا کا ٹیم سے باہر ہونا ہے، جو بیلجیئم کے خلاف کوارٹر فائنل میں انجری کا شکار ہوگئے تھے۔

ڈچ گول کیپر جیسپر چیلیسن کا کہنا ہے " ڈی ماریہ ایک اچھا کھلاڑی ہے، مگر ہمیں کسی ایک کھلاڑی کی بجائے پوری ٹیم کو دیکھنا چاہئے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ ارجنٹائن کیسا کھیل رہا ہے اور ہم اسے شکست دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں"۔

مگر ارجنٹائن کو ایک اچھی خبر انجری سے صحت یاب ہوکر واپس آنے والے اسٹرائکر سرگیو اگیورو کی شکل میں ملی جو کہ لیوئنل میسی اور گونزالو ہیوگین کی مدد کے لیے موجود ہوں گے۔

لیفٹ بیک مارکو روجو معطلی کے بعد واپس آگئے ہیں، مگر ڈچ ٹیم کو جس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ لیوئنل میسی ہی ہیں۔

میسی نے بیلجیئم کے خلاف اپنی صلاحیت کو اس وقت ثابت کیا جب انہوں نے ہیوگین اور ایزیکیول لاوازی کے پیچھے رہ کر پلے میکر کا کردار ادا کیا اور میچ کی رفتار کو کنٹرول کئے رکھا۔

نیدرلینڈ کے دفاعی کھلاڑی برینو مارٹینز کا کہنا ہے کہ ہمیں میسی کی سپلائی لائن کو کاٹنا ہوگا۔

تاہم اگر ارجنٹائن کے پاس میسی ہے تو ڈچ ٹیم میں ارجن روبن موجود ہیں۔

ڈچ کوچ لیوئس وان گال ہر میچ کے لیے اپنی فارمیشن تبدیل کرتے ہیں مگر اپنی تیز رفتار ڈربلنگ اور شوٹنگ کے باعث روبن ہمیشہ اہم پوزیشن پر موجود رہتے ہیں، جبکہ ان کے ساتھ اسٹرائکر اور کپتان روبن وان پرسی موجود ہیں، جنھیں روکنے کے لیے ارجنٹائنی ٹیم کو بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔

ارجنٹائنی مڈفیلڈر جیوئیر مسکریانو کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم ایسی ٹیم کے خلاف کھیلنے جارہے ہیں جو پلٹ کر وار کرنے کی ماہر ہے، جس کی وجہ ان کے اٹیک کی تیزرفتاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ کوشش کرنی ہوگی کہ غیرضروری طور پر بال کو اپنے کنٹرول سے باہر نہ جانے دیں، اور ہمیں فیصلے کرنے کے لیے صبر و تحمل کی ضرورت ہوگی۔

ڈچ ٹیم کے اہم ترین دفاعی کھلاڑی رون ولار گھٹنے کی انجری کے باعث ممکنہ طور پر سیمی فائنل کھیلنے سے قاصر رہیں گے، جبکہ مضبوط دفاعی مڈفیلڈر نیگل ڈی جونگ انجری کے باعث ٹیم سے باہر ہوچکے ہیں۔

ڈچ ٹیم نے تین بار 1974ئ، 1978ءاور 2010ء میں ورلڈکپ کے فائنل میں جگہ بنائی اور ہر بار شکست کا سامنا کرنا پڑا، دوسری جانب میسی اینڈ کمپنی کے ارادے مختلف ہیں اور وہ 1990ء کے بعد پہلی بار ارجنٹائن کو سیمی فائنل میں پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں۔

میسی کا ماننا ہے کہ ارجنٹائنی ٹیم نے درست وقت پر رفتار پکڑی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں