شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کی تصدیق نہیں ہوئی: دفترِ خارجہ
پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کے روز ایک امریکی ڈرون حملے میں کم سے کم چھ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ ڈرون حملہ تحصیل دتہ خیل کے علاقے میں ہوا ہے، جہاں پر ایک مکان اور گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق ڈرون سے دو میزائل داغے گئے جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
دوسری جانب پاکستان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی امریکی ڈرون حملوں پر پالیسی واضح ہے۔
خیال رہے کہ یہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب شمالی وزیرستان ایجنسی میں پاک فوج کا آپریشن ضربِ عضب جاری ہے۔
اس سے ایک روز قبل ہی پاک فوج نے میڈیا کے نمائندوں کو آپریشن سے متاثرہ شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کروایا تھا۔
یہ فوجی آپریشن گزشتہ مینے 8 جون کو کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے صرف ایک ہفتے کے بعد شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد شمالی وزیرستان میں موجود اہم مقامی اور غیر ملکی مشتبہ شدت پسندوں کا خاتمہ کرنا ہے۔
اب پاک فوج کی جانب کی جانے والی فضائی اور زمینی کارروائی میں تقریباً 400 سو سے بھی زائد مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں جن میں متعدد غیر ملکی شدت پسند بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: میران شاہ کا 80 فیصد علاقہ کلیئر کروالیا، پاک فوج
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال 11 جون کو بھی شمالی وزیرستان میں دو مختلف ڈرون حملوں میں کم سے کم 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ دونوں حملے رواں سال پاکستان کے کسی بھی قبائلی علاقے میں پہلی بار کیے گئے تھے۔
ان امریکی ڈرون حملوں کی ماضی میں متعدد بار پاکستان کی جانب سے سخت الفاظ میں مذمت بھی کی جاتی رہی ہے، جبکہ اس کا مؤقف ہے کہ یہ حملے ملک کی خودمختاری اور سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔










لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں