آئی ڈی پیز کی تعداد 9لاکھ سے متجاوز، صحت کے مسائل کا سامنا

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2014
فوٹو۔۔۔ظاہر شاہ شیرازی
فوٹو۔۔۔ظاہر شاہ شیرازی
فوٹو۔۔۔ظاہر شاہ شیرازی
فوٹو۔۔۔ظاہر شاہ شیرازی
فوٹو۔۔۔ظاہر شاہ شیرازی
فوٹو۔۔۔ظاہر شاہ شیرازی

بنوں:فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے)کے پاس رجسٹرڈ شمالی وزیرستان سے آنے والے آئی ڈی پیز کی تعداد 9 لاکھ 10ہزار 40ہو گئی ہے جن میں سے اکثریت کو صحت سے متعلق مختلف مسائل کا سامنا ہے۔

بچوں اور خواتین سمیت آئی ڈی پیز کی اکثریت حفظان صحت کی خراب صورتحال کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں، دوسری جانب شدید گرم موسم کی وجہ سے سانس کی بیماری، گیسٹرو، جلد کے امراض اور پانی سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

پشاور میں آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن چھٹے روز بھی جاری رہی جس میں 4ہزار 5سو افراد کو فہرست میں شامل کیا گیا ، ایف ڈی ایم اے کے مطابق چھٹے روز کی رجسٹریشن کے بعد 80ہزار ایک سو 22 خاندان رجسٹر ڈ ہوچکے ہیں جن میں دو لاکھ 35ہزار 4سو 99 مرد ، 2لاکھ 61ہزار 7سو 34 خواتین اور 3لاکھ 93ہزا 6سو 36 بچے شامل ہیں جو صحت سے متعلق مسائل اور بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

سیکڑوں بچوں ، خواتین اور بزرگ افراد کو گیسٹرو، ڈائیریا اور سانس کی بیماریوں کے لیے اسپتال لایا جا رہا ہے مگر اسپتالوں کی صورت حال اور سہولیات ان کے ناکافی ہیں۔

انتہائی خراب حالات میں رہنے اور ناقص نکاسی وفراہمی کے باعث ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

میر علی کا رہائشی یوسف شاہ اپنے دو بچوں کو فوج کے زیر انتظام چلنے والے خلیفہ گل نواز اسپتال لے کر آیا،یوسف شاہ نے بتایا کہ اس کے بچوں کے جلد پر دانے نکل آئے ہیں جبکہ ان کو معدے کا عارضہ بھی لاحق ہو چکا ہے۔

یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ بیماریوں سے بہت زیادہ افراد متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ان کو رہائش کے لیے انتہائی کم جگہ دستیاب ہے حتیٰ کہ ایک ایک کمرے میں 20 سے 25 افراد ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پینے کے پانی اور رہائش کے لیے فراہم کیے جانے والے گھروں اور اسکولوں میں بیت الخلا کی سہولت انتہائی ناقص ہونے کے ساتھ ضرورت کے مطابق بھی نہیں ہے۔

دتہ خیل سے آئے ہوئے اکرم وزیر اپنا اور گیسٹرو سے متاثر اپنے بچے کا معائنہ کروانے ڈسٹرکٹ اسپتال آئے جہاں انہوں نے بتایا کہ میران شاہ اور اس کے آگے سے آنے والے افراد سرد علاقوں کے رہائشی ہیں ان کے لیے آئی ڈی پیز کے کیمپوں میں ہونے والی گرمی ناقابل برداشت ہے۔

بنوں چلڈرن اینڈ وومن اسپتال کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر سرتاج خان نے بتایا کہ زیادہ تربچوں کو ڈائیریا، الٹی اور دیگر امراض کے لیے لایا جا رہا ہے بعض بچوں میں ملیریا اور ٹائی فائیڈ کی تشخیص بھی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 16 مئی سےاب تک 21ہزار 7سو 80 افراد کا علاج کیا گیا ہے ان میں پانچ ہزار بچے شامل ہیں جبکہ باقی خواتین ہیں، اسی دوران 5سو32 بچوں کی پیدائش بھی ہوئی جن میں 85 زچگی کے کیسز میں سرجری بھی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتداء میں تو ہمیں دوائوں اور ویکسینز کی کمی کاسامنا کرنا پڑا البتہ اب فوج اور دیگر ڈونرز کی جانب سے دوائوں کی فراہمی پر مریضوں کو دی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر سرتاج خان کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے باعث بھی شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا مگر اب ڈائریکٹ لائن ملنے سے یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

بنوں کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاکٹر نیاز احمد کا کہنا تھا کہ اسپتال کی او پی ڈی میں جمعے کے روز 77 آئی ڈی پیز کو گیسٹرو اور سانس کی بیماری کے علاج کے لیے لایا گیا جبکہ اتنے ہی افراد ہفتے کے روز بھی او پی ڈی میں آئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 250 سے 300 مریضوں کا معائنہ پیمز کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے کیا ان میں اکثر مریض گیسٹروں اور سانس کی بیماریوں کا شکار تھے، دیگر اسپتالوں میں بھی اسی طرح کی بیماریوں کے مریض آرہے ہیں اس کی وجہ شدید گرم موسم اور رہائش کے ناقص انتظامات ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق شدید گرمی، رہنے کے لیے کم جگہ، نامناسب غذا، آلودہ پانی اور ماحولیاتی آلودگی کے باعث آئی ڈی پیز میں امراض پھیل رہے ہیں ان کا زیادہ شکار بچے اور بزرگ افراد ہیں جن میں مدافعت کم ہوتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پہلے ہی آئی ڈی پیز کی صحت کے حوالے سے خبردار کر چکا ہے۔

علاوہ ازیں اب تک 28 ہزار 8 سو 46 خاندانوں کو نقد رقوم تقسیم کی جا چکی ہیں، سیفران کی جانب سے تقسیم کی جانب سے موبائل فون سم کے ذریعے تقسیم کی جانے والی رقم 34 کروڑ 61 لاکھ 52 ہزار روپے ہے۔

آئی ڈی پیز میں اب تک تقسیم کی جانے والی موبائل فون سمز کی تعداد 27 ہزار 7سو 67 ہے جن میں سے 15 ہزار موبائل فون سمز کو فعال کیا جا چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں