• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

ٹی ٹی پی کمانڈر عدنان رشید گرفتار، ذرائع

شائع July 15, 2014 اپ ڈیٹ July 16, 2014

پشاور: اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر اور سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے مجرم عدنان رشید کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تحریک طالبان کے کمانڈر کو جنوبی وزیریستان کے علاقے شکئی سے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدنان رشید نے چار روز قبل شمالی ویزرستان میں فوج کے محاصرے سے بھاگنے کی کوشش کی تھی اور شدید زخمی ہو گئے تھے۔

اس دوران وہ جنوبی وزیرستان پہنچنے میں کامیاب رہے لیکن فورسز نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔

انہیں فورسز نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

عدنان رشید کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی کے گاؤں "چھوٹا لاہور " سے تھا اور 1997 میں جوانی کے دنوں میں انہوں نے پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔

اسی دوران 2004 میں 24 سال کی عمر میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں گرفتار ہوئے اور 2005 میں موت کی سزا ملی۔

بنوں جیل میں سزا پر عملدرآمد کے منتظر تھا کہ اپریل 2012 میں انہیں چھڑا لیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور جیل میں داخل ہوتے ہی پھانسی گھاٹ کی طرف بڑھے اور باآواز بلند عدنان رشید کو پکارنا شروع کیا، اس حملے میں طالبان نے 384 قیدی چھڑائے تھے۔

رہائی کے بعد عدنان نے ملالہ یوسف زئی کو ایک خط لکھا جس میں اس پر حملے کی وضاحت کی اور اسے واپس آکر اسلامی و پختون روایات کے مطابق پڑھنے کا مشورہ دیا لیکن طالبان نے عدنان کے اس خط کو اس کی ذاتی رائے قرار دیا تھا۔

اس کے بعد عدنان رشید نے قیدیوں کی مدد کیلئے ایک تنظیم "انصار الاسیر" قائم کی، پچھلے سال جولائی میں ڈیرہ اسمٰعیل خان جیل پر حملے کا واقعہ پیش آیا جہاں اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عدنان رشید کو ہی قرار دیا گیا۔

اس واقعہ میں دو سو تینتالیس قیدی فرار ہوئے۔

ذرائع کے مطابق عدنان رشید کو پھانسی گھاٹ میں بھی موبائل فون کی سہولت حاصل تھی۔

ایک غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں اس نے دعوٰی کیا کہ 2002 کے ریفرنڈم میں پرویز مشرف کے خلاف ووٹ دینے پر اس کا پیچھا شروع کردیا گیا تھا۔

تبصرے (5) بند ہیں

Babur Jul 15, 2014 11:29pm
یہ ہے ہمارے لئے جہاد كرنیوالے جو بہاگ كر افغانستان جا رہے تہے . یہ وہیں لوگ ہیں جو معصوم بچوں كو اغوا كر ، ان كو خودكش حملہ آور بنا كر ہمارے عوام كہ جانیں لیتے تہیں . مگ جب ان كی اپنی باری آیا تو چوہے كی طرح سرحد پاڑ كر اس طرف بہاگنا چاہتے تہیں . اچہا ہوا كہ یہ بدبخت پكڑے گئے اور ان كی اصلی چہرہ سامنے آگئی . ہم كو یاد ركھنا چاہیئے كہ یہ لوگ جہاد نہیں بلكہ اپنے غیر ملكی باداروں كی اشاروں پر ہماری ملك كو ویران كرنا چاہتے ہیں اور ملك كو آباد كرنے كے بارے میں نہیں سوچتے
Nadeem Jul 16, 2014 12:19am
گرفتار نہیں کرنا چاہیے تھا مار دینا چاہیے تھا. ملک دشمن اسلام دشمن اور امن دشمن کے لیے رحم کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے.
Nadeem Jul 16, 2014 12:20am
@Babur: میں سے سو فیصد متفق ہوں
گلو بٹ Jul 16, 2014 12:43am
گرفتار کرکے جیل کا بجٹ بڑھانا ہے کیا؟
zameer zahid Jul 16, 2014 07:36am
jihad se bhagna to begherton ki nishani he isko islam mn bhi buht ghalt kaha gia he, aub inka jihad kidhr gia kion kutton ki trh bhagty phirty hen aub,

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025