اسلام آباد: چین نے پاکستان میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے آئندہ چاربرس کے دوران ملک میں دس ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی پیدوار دینے والے پلانٹس کی تعمیر کے لیے ترجیحی بنیادوں پر مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق چینی حکومت 2018ء تک کل دس ہزار چار سو میگاواٹ کے چودہ بجلی گھر تکمیل میں حکومتِ پاکستان کی مدد کرے گی۔

ان بجلی گھروں کی تعمیر کا کام فوری طور پر شروع کر دیا جائے گا۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے چینی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والی اپنی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے پاکستانی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بین الاقوامی اعتماد کا مظہر ہیں۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آئندہ دو سے تین برسوں کے دوران بجلی کی طلب اور رسد میں زیادہ سے زیادہ فرق پانچ سے سات ہزار میگاواٹ تک پہنچ سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اگر دس ہزار میگاواٹ بجلی، ترسیل کے نظام میں شامل ہو جائے تو ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم کی جا سکتی ہے۔

ٹاپی منصوبے کی تکمیل کے لیے وزیراعظم پُرعزم

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ وہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا کے مابین ٹاپی گیس پائپ لائن کے منصوبہ کو مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے۔

وزیراعظم نوازشریف نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز ایک اجلاس کے دوران کیا، جس میں ترکمانستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ اس منصوبے سے افغانستان کے راستے پاکستان کو سالانہ 30 بلین کیوبک میٹر گیس فراہم کی جائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Aug 08, 2014 10:44am
بجلی کےلئے تعاون کی خبریں تو اچھی ہیں لیکن کیا کیا جائے جب عمل کا وقت آتا ہے تو پتہ نہیں عوامی خدمت کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں ، میاں صاحب نے تو ظاہر ہے خوشی کا اظہار ہی کرنا تھا کہ ان کو عوام سے زیادہ اپنے چار سال کی بھی فکر ہے ، عوام چاہے گرمی میں سڑ کر کوئلہ ہو جائیں یا ان کے جگر مہنگائی کی خبریں سن سن کر چھلنی ہو جائیں کسی حکمران کو فرق نہیں پڑنے والا ، چین ہمارا ہمسایہ ملک ہے ، ہمیں اب یہ نہیں چاہیے کہ اس کے ساتھ بھی ایران کی طرح کے پنگے لے لیں جو کہ ہم نے بردار اسلامی ملک کے ساتھ لے کر غلط کیا ، سوال صرف اتنا سا ہے کہ کیا جتنے بھی بجلی گھر بنائے جائیں گے ان سے واقعی عوام کو بجلی ملے گی ، کیونکہ ہم سب اتنے بے یقین ہو چکے ہیں ، بار ہا مصدق ملک صاحب کہتے ہیں کہ اتنے میگا واٹ آ گئے ، بھئی آگئے تو دے دو ہمیں کیوںآپ ان کو سلیمانی ٹوپی پہنا دیتے ہیں کہ نظر نہیں آتے ۔یا پھر ساری امداد بیرون ملک خاص اشخاص کے کے اکائونٹس میں جمع ہو جاتی ہے ، اس پر بھی سوچیئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔