• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

انقلابیوں کو لانے والے بس ڈرائیورز کا تحمل ختم ہونے لگا

شائع September 4, 2014

اسلام آباد : اسلام آباد میں مظاہرین کے غیرمتوقع طویل قیام نے ان کے بس ڈرائیورز کو تھکاوٹ کا شکار کردیا ہے۔

ان بسوں کو ابتدائی طور پر تین روز کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا مگر اب ان جبکہ ان کے سفر کو اکیس روز گزر چکے ہیں، اپنے گھروں کو یاد کرنے والے ان ڈرائیورز کو کوئی اندازہ نہیں کہ کب طاہر القادری اور عمران خان اپنے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کریں گے اور وہ اپنے خاندانوں سے مل سکیں گے۔

زیادہ تر بسیں انقلابی مارچز نے کرائے پر لی تھیں جنھوں نے اپنا سفر چودہ اگست کو لاہور سے شروع کیا تھا۔

ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ ان کے طویل قیام نے ان کے گھریلو بجٹ کو متاثر کیا ہے۔

ایک بس ڈرائیور محمودخان نے کہا" روزانہ کمانے والے ہونے کی حیثیت سے میں روزانہ کی بنیاد پر راشن خریدتا ہوں، مگر یہاں قیام کی وجہ سے میرے خاندان کو باورچی خانے کو چلانے اور روزمرہ کے دیگر امور میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے"۔

اس کا کہان تھا کہ پاکستان عوامی تحریک سے کیے گئے معاہدے کے تحت بس ڈرائیورز کو ان مظاہرین کو تین روز بعد اسلام آباد سے واپس ماڈل ٹاﺅن لاہور پہنچانا تھا۔

اس نے بتایا" اگر مجھے معلوم ہوتا ہے کہ مجھے یہاں اتنے طویل عرصے تک قیام کرنا پڑے گا تو میں آنے سے انکار کردیتا"۔

ایک اور ڈرائیور ندیم اصغر، جو گجرات سے مظاہرین کو لے کر آیا ہے، نے کہا کہ اس کا خاندان اسے گزشتہ تین ہفتوں سے یاد کررہا ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ میرا خاندان ٹیلیویژن پر دھرنے کو دیکھ رہا ہے اور جب بھی طاہر القادری کوئی ڈیڈلائن دیتے ہیں تو میرا خاندان سوچنے لگتا ہے کہ یہ دھرنا اب ختم ہونے والا ہے۔

ندیم نے کہا" اب طاہر القادری کہنے لگے ہیں کہ وہ اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک " مشن" مکمل نہیں ہوجاتا"۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے متعدد ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ کرائے کے معاوضے کا کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ پی اے ٹی نے بیشتر بسوں کو بروکرز کے ذریعے کرائے پر حاصل کیا، جو ادائیگی کے ذمہ دار ہیں۔

پی اے ٹی کی جانب سے ادائیگی کے اچھے ریکارڈ کے باوجود ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ابھی بسوں کے مالکان اور ڈرائیور کو جزوی ادائیگی کی جارہی ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرائیور نے کہا" ہمارے بقیہ جات اس وقت دیئے جائیں گے جب ہم واپس لاہور جائیں گے، مگر ہمین کوئی اندازہ نہیں کہ قادری صاحب کب اپنا دھرنا ختم کرتے ہیں"۔

اس نے بتایا کہ پی اے ٹی انتظامیہ کی جانب سے ہر ڈرائیور کو روزانہ خوراک کے لیے پانچ سو روپے دیئے جارہے ہیں۔

ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ 48 نشستوں کی بسوں کو مکمل سفر کے لیے چالیس ہزار فی بس کرائے پر لیا گیا، جبکہ پی اے ٹی نے ہر بس مالک کو اضافی چھ ہزار روپے روزانہ کی بنیاد پر دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اسی طرح 32 نشستوں والی بسیں 15 ہزار فی بس کرائے پر لی گئیں جنھیں پی اے ٹی نے تین ہزار روپے روزانہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

گرین بیلٹس پر بیٹھے ان ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ اگرچہ انہیں خوراک کے لیے پیسے دیئے جارہے ہیں مگر انہیں دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے۔

لاہور سے پی ٹی آئی ورکرز کو اسلام آباد لانے والے ایک ڈرائیور محمد رمضان نے کہا" ہمیں ٹوائلٹس کے لےی جی سیون مارکیٹ جانا پڑتا ہے، جبکہ رات کو گرین بیلٹس پر مچھروں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے"۔

پی ٹی آئی کی بیشتر بسیں لاہور اور خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں واپس چلی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں ڈرائیورز کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران سینکڑوں پی اے ٹی ورکرز بیس بسوں میں اپنے آبائی علاقوں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Sep 04, 2014 01:36pm
کتنا ہی اچھا ہوتا جو چلنے سے پہلے آپ زاد راہ ساتھ رکھ لیتے ، سفر مختصر بھی ہو ناں تو پلاننگ بہر طور اچھی ہونی چاہیے لیکن ہمارے ناعاقبت اندیش قائدین کو یہ کون سمجھائے کہ چلیں آپ کے تو کوئی نہ کوئ ایجنڈے ہیں ان بسوں ، گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا یہی قصور ہے کہ وہ اپنی روزی کے لئے آپ کے ہم سفر بن گئے ، اور شاید اسکی وجہ یہی تھی کہ وہ چاہتے تھے کہ آپ کے ساتھ انھیں چار پیسے زیادہ مل جائیں گے ۔لیکن اب وہ بے چارے کیا کریں انھیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ریڈ زون میدان کارزار بن جائے گا ، اسلام آباد کے شہریوں کا صرف امن برباد نہیں ہو گا بلکہ پورا ملک متاثر ہو جائے گا ، لیکین اب یہبے چارے ڈرائیور بھی کیا کرٰیں کہ قادری صاحب اور عمران نے اھیں اپنے ساتھ ہی باندھ رکھا ہے ، خود اپنے آپریشن او ردوائیوں کا ذکر کرنے والے شاید انھیٰں پورا معاوضہ نہیں دے رہے ہیں ، اسی طرح نئے پاکستان والے پرانے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں ، خدارا ان کا بھی سوچیں اور آپ واپسی کا سفر اختیار کرلیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025