ٹی ٹوئنٹی کے قائد کا اعلان اگلے ہفتے

شائع September 12, 2014

لاہور : پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ 2015 کے ورلڈکپ کے لیے کھلاڑیوں کے پول اور قومی ٹی 20 کپتان کے نام کا اعلان سولہ ستمبر کو کردیا جائے گا۔

ڈان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں شہریار خان نے کہا کہ پی سی بی گورننگ بورڈ کرکٹ کمیٹی کا اجلاس سیلکٹرز کی ملاقات سے ایک دن پہلے ہوگا جس میں ورلڈکپ کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ کمیٹی اسکواڈ کی تشکیل پر بات نہیں کرے گی کیونکہ سیلکٹرز کی ذمہ داری ہے۔

قومی ٹی 20 کی کپتانی کے حوالے سے شہریار خان نے بتایا" سولہ ستمبر کو بورڈ صرف کپتان کے نام کا اعلان کرے گا جبکہ اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان قومی ٹی 20 ایونٹ کے بعد ہوگا(یہ ٹورنامنٹ سترہ ستمبر کو کراچی میں شروع ہوگا)"۔

چیئرمین نے کہا کہ ٹی 20 ٹیم کی قیادت کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جارہا ہے تاہم اس وقت وہ کسی کا نام بتانا مناسب نہیں سمجھتے" میں نے کراچی میں میڈیا سے حالیہ بات چیت کے دوران فواد عالم کی صرف فائٹنگ اسپرٹ کی تعریف کی تھی، میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وہ اگلے ٹی 20 کپتان ہوں گے"۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی سی بی نے چھ رکنی کمیٹی کے حوالے سے کہا کہ کمیٹی کے ہر رکن کوزیادہ سے زیادہ وقت تک ڈومیسٹک میچز کو دیکھا چاہئے۔

انہوں نے کہا"جلد بازی میں کچھ نہیں ہوگا، سب کام پالیسی کے مطابق کیے جائیں گے"۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس وقت جب نیا ڈومیسٹک سیزن شروع ہورہا ہے تو کیا سلیکشن کمیٹی میں فوری طور پر کوئی تبدیلی کی جائے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا فوری طور پر تو ممکن نہیں تاہم اگلے سیزن میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ ان کے چارج لینے سے کچھ روز قبل نجم سیٹھی نے سلیکشن کمیٹی، ٹیم منیجمنٹ اور پانچ سالہ طویل ڈومیسٹک اسٹرکچر کا اعلان کردیا تھا ت کیا وہ اس وجہ سے فیصلے نہیں کرسکتے، جس پر شہریار خان نے کہا کہ پی سی بی استحکام کے لیے تسلسل کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سال شیڈول ورلڈکپ کے بعد کسی قسم کی تبدیلی سے پہلے ہر کھلاڑی کی کارکردگی کا تجزیہ کیا جائے گا۔

سعید اجمل جن پر دو روز قبل آئی سی سی نے غیرقانونی ایکشن پر پابندی عائد کردی تھی، کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے پی سی بی حکام کو بھی اس رسوائی کا ذمہ دار قرار دیا۔

شہریار خان نے کہا کہ آئی سی سی نے چکنگ کی روک تھام کے لیے اپنے کارڈف میں ہونے والے آخری اجلاس میں نئے قوانین متعارف کرائے تھے، تاہم پی سی بی حکام نے ان قوانین پر عملدرآمد نہیں کیا جس کا نتیجہ پاکستانی بولنگ کے اہم ترین ہتھیار سعید اجمل پر پابندی کی شکل میں نکلا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا کے موجد ثقلین مشتاق کی خدمات سعید اجمل کی معاونت کے لیے کچھ عرصے کے لیے حاصل کی گئی ہیں، تاہم چیمپئن اسپنر کو کچھ ماہ کھیل سے آرام کرنے کی ضرورت ہے اس سے انہیں اپنے بولنگ ایکشن کو ٹھیک کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ پی سی بی سعید اجمل کی معطلی کے آئی سی سی کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کرے گا، کیونکہ اس اقدام سے متعدد خطرات سامنے آسکتے ہیں۔

ورلڈکپ میں سعید اجمل کی عدم دستیابی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس منظرنامے سے پاکستان کرکٹ کے لیے ایک چیلنج کے طور پر نمٹا جائے گا"یہ ہمارے لیے ایک چیلنج ہے کہ ایک اور اسپنر کو تیار کریں کیونکہ کوئی ٹیم کسی ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کرسکتی"۔

مگر جب انہیں یاد دلایا گیا کہ پاکستان کی بیک اپ لائن (بولنگ اور بیٹنگ) دونوں میں کمزور ہے تو انہوں نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہندوستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا دورہ کرکے پاکستان اے اور انڈر 19 کے ان ممالک سے باہمی بنیادوں پر سیریز کے نئے پروگرامز کا آغاز کریں گے تاکہ اچھے ریزور کھلاڑیوں کو سامنے لایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ چکنگ کرکٹ کا بڑا مسئلہ ہے جب وہ آٹھ سال قبل پی سی بی کے چیئرمین تھے" تو اس طرح کے کیسز کی تعداد 23 تھی جو اب 35 تک پہنچ گئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی اپنی بائیومکینک لیب قائم کرنے کے لیے کام شروع کررہا ہے، جسے سات برس قبل درآمد کیا گیا تھا مگر بدقسمتی سے اس کی تنصیب نہیں ہوسکی، ہماری لیبارٹری ہندوستان کے شہر چنئی میں قائم لیبارٹری سے زیادہ جدید ہوگی۔

پی سی بی سربراہ نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ کہ لیب کو قائم نہ کرپانے کی وجہ کسی غیرملکی ماہر کا پاکستان آکر کام کرنے کے لیے تیار نہ ہونا ہے" ہمارے پاس مقامی سطح پر ماہرین دستیاب ہیں اور ہمیں صرف ایک غیرملکی منیجر کی ضرورت ہے تاکہ لیب کو آپریشنل کیا جاسکے جس سے ہمیں چکنگ پر نظر رکھنے میں کافی مدد مل سکے گی"۔

پاک ہندوستان باہمی کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے شہریار خان نے اس توق کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی سیریز کا احیا نیوٹرل وینیو پر ہوسکے گا" سیاسی وجوہات کے علاوہ مجھے کوئی ایسی رکاوٹ نظر نہیں آتی جو پاکستان کو آئندہ سال یو اے ای میں ہندوستان کی میزبانی سے روک سکے"۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ کھیلے بغیر ہم مالی طور پر مضبوط نہیں ہوسکتے اور میرے ہندوستان کے دورے کے دوران اس سیریز کو یقینی بنانے کی کوشش کروں گا"۔

انہوں نے کہا کہ غیرملکی ٹیموں کو پاکستان مدعو کیا جائے گا اور پہلے مرحلے میں چھوٹی کرکٹ ٹیموں کو دورے کے لیے کہا جائے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے طاقتور گورننگ بورڈ میں صرف ایک سال کی کارکردگی پر تین سال کے لیے اراکین کے منتخب ہونے کے بارے میں کہا"ہاں میں جانتا ہوں کہ ان کا انتخاب بڑی بے قاعدگی ہے، مگر دیکھیں ایسا گزشتہ سال کی ٹاپ ٹیم اگلے سال نیچے چلی جائے اور نیا چیمپئن اس کی جگہ لے لے، تو منطقی طور پر یہ بہتر ہے کہ ہر سیزن کی ٹاپ ٹیموں کو گورننگ بورڈ کا رکن بننے کا موقع دیا جائے"۔

پی سی بی کے نئے آئین میں کاموں کے بارے میں چیئرمین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس میں کچھ ترامیم کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک عدالتی کمیشن جلد تشکیل دیا جائے گا تاکہ آئین میں ضروری ترامیم کی جاسکیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضلعی اور ریجنل سطح پر کرپشن بڑھ رہی ہے اس سلسلے میں ایک مانیٹر کی تقرری کی ضرورت ہے جو دو ریجنز کے معاملات پر باریک بینی سے نظر رکھے۔

انکا کہنا تھا" ایک بار جب ہم ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کے گراس روٹ لیول پر کرپشن کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے تو خودکار طور پر مثبت نتائج سامنے آنے لگیں گے"۔

انہوں نے آخر میں بتایا کہ گورننگ بورڈ کا اجلاس ہر ماہ جبکہ جنرل کونسل کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025