• KHI: Partly Cloudy 21.8°C
  • LHR: Clear 14.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 21.8°C
  • LHR: Clear 14.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.1°C

ابوقتادہ دہشتگردی کے الزامات سے بری

شائع September 24, 2014

امان: اردن کی عدالت نے فلسطینی مذہبی رہنما ابوقتادہ کو دہشتگردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

ان پر 2000 میں دہشت گردی کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد تھا۔

عدالتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابوقتادہ پر نئی صدی کی تقریبات کے موقع پر سیاحوں کو نشانہ بنانے کا الزام ثابت نہیں ہوسکا اور ان کی فوری رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ابوقتادہ کے خلاف کارروائی کے لیے مناسب ثبوت دستیاب نہیں ہو سکے۔

فیصلے کے بعد ابوقتادہ عدالت میں پھوٹ پھوٹ کر رو دیے جبکہ ان کے اہلخانہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔

مذہبی رہبنما کے وکیل حسین مبادین نے فیصلے کو اردن میں انصاف کی فتح سے تعبیر کیا ہے۔

برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ ابوقتادہ کی برطانیہ واپسی کا کوئی امکان نہیں، یہ درست ہے کہ ان کے خلاف کارروائی اردن میں ہوئی، برطانوی عدالت مانتی ہے کہ ابوقتادہ سے ملکی سالمیت کا خطرات لاحق ہیں لہٰذا ہم انتہائی خوش ہیں کہ ہم انہیں یہاں سے نکالنے میں کامیابی ہو گئے۔

ابوقتادہ اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم سے تعلق رکھتے ہیں۔اردن میں 1999ء اور 2000ء میں ان کے خلاف دہشت گردی کی سازشوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں ان کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

اردن کی ایک عدالت نے ابوقتادہ کو 1999ء میں دہشت گردی کے کارروائیوں اور دارالحکومت عمان میں امریکی اسکول پر حملے کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں قصور وار قراردے کر سزائے موت سنائی تھی لیکن بعد میں ان کی اس سزا کو عمرقید بامشقت میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

جون میں اردن کی ایک فوجی عدالت نے 53 سالہ معروف مبلغ کو 1998 میں دہشت گردی کی کارروائی میں عمان میں قائم ایک امریکی سکول کو نشانہ بنانے کے حوالے سے قائم مقدمے سے بری کردیا گیا تھا۔

وہ 1993ء سے برطانیہ میں مقیم تھے، گذشتہ ایک عشرے کے دوران برطانیہ بدری سے بچنے کے لیے وہ قانونی جنگ لڑتے رہے تھے، اس دوران انھیں متعدد مرتبہ جیل کی ہوا کھانا پڑی اور عدالتوں میں قانونی جنگ ہارنے کے بعد انھیں بالآخر برطانیہ سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

برطانیہ نے انھیں اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا اور انھیں ایک ہسپانوی جج نے ماضی میں القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک سینیر مشیر قراردیا تھا جبکہ برطانوی حکومت کے وکلاء نے ان کا تعلق القاعدہ کے ایک جنگجو زکریا موسوی سے بھی جوڑنے کی کوشش کی تھی۔

القاعدہ نے برطانیہ کو انھیں اردن کے حوالے کرنے پر حملوں کی دھمکی بھی دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025