شام پر امریکی حملے، القاعدہ کی اتحادیوں کو دھمکی

شائع September 28, 2014

دمشق : امریکہ کی قیادت میں اتحادیوں کے شام میں ریاست اسلامیہ پر فضائی حملے جاری ہیں اور ہفتے کے روز پہلی بار برطانوی جنگی طیاروں نے بھی عسکریت پسندوں کے خلاف اس مہم کے لیے برواز کی۔

پینٹاگون نے بتایا ہے کہ شام میں سات اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں کرد قصبہ العین عرب بھی شامل تھا۔

برطانیہ فضائیہ کے ٹرانڈو جی آر فور طیاروں نے قبرص سے عراق تک پرواز کی تاہم وہ کوئی بم گرائے بغیر واپس اپنی بیس چلے گئے۔

برطانوی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق"اس موقع پر کسی ہدف پر فوری فضائی حملے کی ضرورت ہمارے طیاروں کو نہیں پڑی"۔

بیلجئیم اور ڈنمارک نے بھی فرانس اور نیدرلینڈ کے ساتھ ملکر عراق میں آئی ایس کے نشانہ بنانے کے منصوبوں کی منظوری دی جس سے واشنگٹن کو شام میں ریاست اسلامیہ کے خلاف زیادہ پیچیدہ آپریشن پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد مل سکے گی۔

ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ہمارا ملک بھی اتحادی ممالک کے ساتھ فوجی کردار ادا کرسکتا ہے۔

ترک اخبار کے مطابق رجب طیب اردگان نے کہا کہ حکومت دو اکتوبر کو ایک قرارداد کے ساتھ پارلیمنٹ میں جائے گی جس میں تمام ضروری اقدامات کرنے کا ذکر ہوگا۔

واشنگٹن نے کہا ہے کہ شام میں جہادیوں کو صرف فضائی طاقت سے شکست نہیں دی جاسکتی، اور اس حوالے سے پندرہ ہزار "اعتدال" پسند باغیوں کو تربیت دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ نے کہا کہ شام پر حملے"اسلام کے خلاف" ہیں۔

اپنے آن لائن ویڈیو پیغام میں اس تنظیم کے ترجمان نے اتحادی ممالک کو دھمکی دی" جو ریاستیں اس دہشت ناک اقدام کی مرتکب ہیں وہ بھی دنیا بھر میں جہادیوں کے اہداف کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے"۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025