ایک پاکستانی یونیورسٹی نے پیر کے روز طالب علموں کی جانب سے اقوام متحدہ کی فرضی بحث کے دوران اسرائیل کی ثقافت اجاگر کرنے پر تین اسٹاف ممبران کو معطل کردیا۔

اسلام آباد کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں کچھ طالب علموں نے اس بحث کے لیے ایک اسٹال لگایا تھا جس پر وزیراعظم بنجامن نیتنیاہو کی تصاویر اور اسرائیلی پرچم آویزاں تھے۔

اسٹال کے باعث دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹس گروپ کے اراکین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اسٹال کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔

پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں جبکہ پاکستان میں اسرائیل کے حوالے سے منفی سوچ پائی جاتی ہے۔

یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد شعبہ سائنس کے ڈین، طالب علموں کے امور کے مشیر اور ایک خاتون لیکچرار کو معطل کردیا گیا ہے۔

یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے واقعے کی ’سختی سے مذمت‘ کرتے ہوئے زور دیا کہ فرضی بحث کے دوران اسرائیلی جارحیت کے خلاف متعدد قراردادیں منظور کی گئی تھیں۔

ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ اسٹالز کا مقصد اقوام متحدہ کی فرضی بحث کے ذریعے مختلف مذاہب اور ثقافت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنا تھا۔

انہوں نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالب علم ہمارے اسٹال پر آرہے تھے اور ہم سے ڈسپلے پر لگی ثقافتی چیزوں کے حوالے سے سوالات کررہے تھے۔

’سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ آئی جے ٹی کی خواتین ونگ کی طالب علموں نے ہم پر صیہونیت کی حمایت کا الزام لگانا شروع کردیا۔‘

اسلامی جمیعت طلبہ جماعت اسلامی سے وابستہ ہے جو کہ پاکستان کی صف اول کی مذہبی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔

طالب علم نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی اسٹال پر حملہ کردیا اور ہر چیز توڑ دی، ہر کوئی ہال سے بھاگ رہا تھا اور یہ انتہائی خوفناک تھا۔

یونیورسٹی نے فوری طور پر تقریب کو منسوخ کردیا اور تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

rauf shah Oct 28, 2014 04:10am
Inn San ko saza dena chaiye jinhone a is a staal lagaya that.
Imran Ahmad Oct 28, 2014 08:01am
چھوٹے دماغ کے لوگ۔