کراچی: ذرائع کے مطابق ایک سعودی شہزادے بلوچستان کے شہر چاغی میں چند ہفتے پرندوں کا شکار کھیلیں گے، چنانچہ ان کی آمد سے قبل ان کے بازوں کے ساتھ ان کی ایک پارٹی پہلے ہی چاغی پہنچ چکی ہے۔

تلور کی نایاب نسل کے شکار کے لیے خلیجی ریاستوں کے شاہی خاندان کے افراد کے لیے وفاقی حکومت نے خصوصی اجازت نامے جاری کردیے ہیں۔

اس سے پہلے کی طرح اس سال بھی ضلع چاغی کے ایک حصے کو تبوک کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان بن عبدالعزیز السعود کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

پچھلے سال ان ہی شہزادے کے اکیس سو کی تعداد میں نایاب پرندوں کے شکار کی میڈیا میں آنے والی رپورٹوں سے ایک بین الاقوامی تشویش نے جنم دیا تھا۔

چند ہفتے پہلے بلوچستان ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے شکار کے تمام خصوصی اجازت ناموں کو منسوخ کردیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈوانس پارٹی کے دوسرے بیچ کے اراکین کو لے کر دو طیارے اتوار کو دالبدین ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ بعد میں اس پارٹی کے اراکین کو ایک صحرا کے نزدیک واقع برتھاغازی کے علاقے میں منتقل کردیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ چند دن پہلے ایک اور طیارہ ایڈوانس پارٹی کے کئی دوسرے اراکین کو لے کر آیا تھا۔

جب ضلع چاغی میں جنگلی حیات کے ضلعی فاریسٹ آفیسر سیف اللہ زہری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے شہزادہ فہد کے شکاری کیمپ کے قیام کے لیے مطلوبہ سامان اور بازوں کے ساتھ ان کی ایڈوانس پارٹی کی آمد کی تصدیق کی۔

ایک سوال کے جواب میں سیف اللہ زہری نے کہا کہ انہیں ان کے محکمے کے سینئر حکام نے اس ایڈوانس پارٹی کی آمد کے بارے میں مطلع کیا تھا۔

عدالت کی جانب سے شکار کے اجازت ناموں کی منسوخی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہزادے کے مقامی نمائندوں سے اس معاملے کے بارے میں پہلے ہی مطلع کردیا تھا، ان سے کہا تھا کہ ان اجازت ناموں کی اب کوئی حیثیت نہیں رہی ہے۔

دبئی کے حکمران

ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المختوم کی ایک ایڈوانس پارٹی نے چند دن قبل چاغی ضلع کا وزٹ کیا تھا، جہاں کا شمال مغربی حصہ ان کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

محکمہ جنگلی حیات کے حکام کا کہنا ہے کہ اس ایڈوانس پارٹی کے کچھ اراکین متحدہ عرب امارات کے ایک سفارتکار کے ہمراہ دالبدین ایئرپورٹ پر اُترے تھے اور پھر دبئی کے حکمران کے لیے مختص علاقے میں سروے کے لیے چلے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کو عدالت کے فیصلے اور دبئی کے حکمران کے شکار کے اجازت نامے کی منسوخی کے بارے میں مطلع کردیا گیا تھا۔ ایڈوانس پارٹی کے لوگ اس علاقے میں چند دن قیام کے بعد واپس چلے گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہی شکاریوں کے اثرورسوخ کی وجہ سے محکمہ جنگلی حیات کے حکام شکار کے معاملے پر مختصر بات کر رہے تھے۔

اس لیے کہ اگر انہوں نے غیرقانونی شکار کی کوئی رپورٹ دی تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

ایک مثال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال شہزادہ فہد نے اکیس سو نایاب تلور کا شکار کیا تھا، اس بات کی رپورٹ دینے پر چاغی کے سابق ضلعی فاریسٹ آفیسر جعفر بلوچ کو پہلے واشک اور پھر بعد سبّی ضلع میں تبادلہ کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں