اسلام آباد: پاکستان دفتر خارجہ نے یہ واضح کردیا ہے کہ سعودی عرب سے پاکستان میں 'غیر قانونی طریقوں' سے آنے والی رقوم کی چھان بین کی جائے گی۔

پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اور نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کے بعد سعودی عرب سے مساجد اور مدارس کو کی جانے والی فنڈنگ کی چھان بین ہوگی۔

پاکستان دفتر خارجہ کا یہ بیان سعودی سفارت خانے کی جانب سے جاری والے گزشتہ روز کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں مدارس، مساجد اور غیر حکومتی تنظیموں کو پاکستانی دفتر خارجہ سے کلئیرنس کے بعد ہی رقم فراہم کی جاتی ہے۔

سعودی سفارت خانے کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں فراہم کی جانے والی رقم عوامی مفاد عامہ کے کاموں کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

حال ہی میں قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب ان ممالک میں شامل ہے جو پاکستان میں مساجد اور مدارس کو رقوم فراہم کرتے ہیں۔

وزیر مملکت برائے وزارت داخلہ بلیغ الرحمان نے گزشتہ ماہ بھی سینیٹ کو بتایا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک جن میں سعودی عرب، کویت، قطر، ایران اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، پاکستان کے تین صوبوں میں دینی مدارس کو فنڈز فراہم کرتے ہیں۔

وزارت داخلہ نے اپریل 2014 میں قانون ساز اسمبلی 'سینیٹ' میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ سعودی عرب کے علاوہ دیگر چار اسلامی ممالک جن میں قطر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور کویت شامل ہیں، پاکستان میں 15 مدارس کو سالانہ 25 کروڑ 80 لاکھ روپے کی امدادی رقم فراہم کرتے ہیں۔

مزکورہ رقم قانونی طریقوں اور ذرائع سے فراہم کی جاتی ہے۔

دوسری جانب سینیٹ کی کمیٹی نے پنجاب کے مدارس کو ہونے والی غیر ملکی فنڈنگ کے مکمل اعداد وشمار اور ان کی فہرست کے ساتھ صوبے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو 16 فروری کو طلب کرلیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kamran Feb 11, 2015 05:25pm
Saudi Arabia already told official that they are funding as per paki establishment permission.