انسداد پولیو مہم میں انکاری والدین کو ہدف بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد : بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے کی شرح میں رواں برس کمی آئی ہے جو کہ ایک حوصل افزاءاشارہ ضرور ہے مگر یہ اس مرض کے فوری خاتمے کی توقع کو بلند کرنے کے لیے کافی نہیں۔
ڈان کو دستیاب ڈیٹا کے مطابق فروری میں 36 ہزار 510 والدین نے ویکسین سے انکار کیا اور یہ تعداد جنوری میں 54 ہزار 061 تھی۔
ویکسینشن کی قومی مہم کے اس عمل میں زیادہ مزاحمت خیبرپختونخوا میں دیکھنے میں آئی جہاں لگ بھگ 26 ہزار والدین نے فروری میں بچوں کو ویکسین پلانے سے انکار کیا جبکہ سب سے کم پنجاب میں جہاں یہ تعداد 798 رہی۔
بلوچستان میں یہ تعداد 4800، سندھ میں 4342 اور فاٹا میں 635 رہی۔
متعدد والدین اپنے انکار پر ڈٹے رہے تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ پنجاب اور فاٹا میں اس انکار میں معمولی سا اضافہ ہوا۔
زیادہ فکرمندی کی بات ان بچوں کی تعداد مٰں اضافے کی تھی جو ویکسین مہم کے دوران گھروں پر موجود نہیں جو کہ پنجاب میں ایک لاکھ 55 ہزار 846، سندھ میں 85 ہزار 844، خیبرپختونخوا میں 62 ہزار 795، فاٹا میں 15 ہزار 764 اور بلوچستان میں 14 ہزار 466 رہی۔
مجموعی طور پر گھروں سے غیر حاضر رہنے والے بچوں کی تعداد جنوری کے مقابلے میں فروری میں دوگنا زیادہ رہی۔
اس صورتحال نے وزیراعظم کی پولیو کے حوالے سے فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق کو صوبائی اور فاٹا حکام کو والدین کے انکار کو اقرار میں بدلنے کے لیے کوششیں بڑھانے اور غیرحاضر بچوں تک رسائی کی ہدایت پر مجبور کردیا۔
پولیو ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ویکسین پلانے سے انکار کرنے والے بچے کے گھر کا پتا اور فون نمبر لیا جائے جبکہ ایریا انچارج کمیونیکشن عملے کے ہمراہ وہاں اسی روز دورہ کرے۔
اگر وہ اپنی کوشش میں ناکام ہوجائیں تو ضلعی انتظامیہ اس معاملے میں شامل ہوتے ہوئے اگلی مہم کے دوران انکار کرنے والے خاندان کا تعاقب کرے۔
تین روزہ مہم کے بعد دو روز اس مشق کے لیے رکھے جائیں گے۔
ای پی آئی کے منیجر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے ڈان کو بتایا کہ تمام تر توجہ اب انکاری والدین اور گھروں سے غائب بچوں پر مرکوز ہے کیونکہ وہ پولیو وائرس کو پھیلا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا " ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی ایک بچہ بھی ویکسین سے محروم نہ رہے، انکار کی صورت میں سماجی اور انتظامیہ اثررسوخ استعمال کرتے ہوئے بچوں کو ویکسین کے عمل سے گزارا جائے گا"۔
اس حوالے سے حالات میں بہتری آئی ہے اور 2015 میں اب تک 63 فیصد ایسے بچوں کو کور کرلیا گیا ہے جنھیں ان کے والدین نے پہلے ویکسین پلانے سے انکار کردیا تھا۔











لائیو ٹی وی