• KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C

افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈلائن میں توسیع کا امکان؟

شائع March 13, 2015

اسلام آباد : حکومت نے جمعرات کو افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق 31 دسمبر کی ڈیڈلائن پر دوبارہ غور کرنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے " حقیقت پسندانہ روڈ میپ" تیار کیا جائے گا۔

حکومت اس سے پہلے سختی سے ڈیڈلائن میں کسی توسیع کی مخالفت کرتی رہی تھی مگر اس کے رویے میں لچک اس وقت نظر آئی جب افغان حکومت، پاکستان و افغانستان کے لیے یواین ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور پاکستان کے درمیان سہ فریقی اجلاس کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے افغان وزیر برائے مہاجرین سید حسین علیمی بلخی سے ملاقات کے دوران کہا " دونوں ممالک یو این ایچ سی آر کے ساتھ مل کر مہاجرین کی واپسی کا ایک حقیقت پسندانہ روڈ میپ تیار کریں گے"۔

سہ فریقی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق افغانستان، پاکستان اور یواین ایچ سی آر نے ایک " جامع پلان" کی تیاری کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جو مہاجرین کی واپسی سے متعلق " حقیقت پسندانہ ٹائم لائن" ہپر مشتمل ہوگا۔

اس سے قبل 31 دسمبر کی ڈیڈلائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ پاکستان نے یکطرفہ طور پر رواں برس جنوری میں کیا تھا، یہ مانا جارہا ہے کہ پاک افغان تعلقات میں حالیہ بہتری کے باعث اسلام آباد نے اپنا موقف نرم کیا ہے۔

اس وقت پاکستان میں سولہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین مقیم ہیں، جبکہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد ایک تخمینے کے مطابق دس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

افغان مہاجرین سے متعلق نئی پالیسی کو اگست تک تشکیل دیا جائے گا اور سہ فریقی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ واپسی کا پروگرام زمینی حقائق اور افغانستان کی گنجائش کے مطابق تیار کیا جائے گا۔

نئی پالیسی کو منظوری کے لیے سہ فریقی کمیشن کے اگست میں کابل میں ہونے والے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

تینوں اطراف نے اکتیس دسمبر کو ایکسپائر ہوجانے والے افغان مہاجرین کے رجسٹریشن کارڈز کو ری نیو کرنے کے حوالے سے بات چیت پر بھی اتفاق کیا۔

تینوں فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مہاجرین کے مستقبل کے حوالے سے بروقت فیصلے کیے جائیں گے تاکہ " سال کے اختتام پر غیریقینی صورتحال" سے بچا جاسکے۔

علاوہ ازیں غیررجسٹر مہاجرین کو دستاویزات کے معاملے پر فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغان حکام پر مشتمل چھ رکنی کمیٹی اس کے لیے طریقہ کار مرتب کرنے پر کام کرے گی۔

کمیٹی کو دس لاکھ سے زائد غیر رجسٹر مہاجرین کو دستاویزات فراہم کرنے کے حوالے سے چار ماہ کا وقت دیا گیا۔

افغان مہاجرین کی جانب سے گزشتہ سال پشاور میں آرمی اسکول سانحے کے بعد ہراساں کیے جانے کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میںہزاروں افراد واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔

واپس لوٹنے والے مہاجرین کی تعداد میں اچانک اضافے نے افغانستان کے کمزور وسائل پر بوجھ بڑھا دیا ہے۔

مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے لچک دکھانے پر مطمین افغان سفیر جنان موسیٰ زئی نے ٹوئیٹ کیا " ہم حکومت پاکستان اور عوام کے شکر گزار ہیں جو تین دہائیوں سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں، تمام افغان مہاجرین کی رضاکارانہ، باعزت اور بتدریج واپسی افغان حکومت کی اسٹرٹیجک ترجیح ہے"۔

انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بیس نکاتی قومی ایکشن میں بھی افغان مہاجرین اور غیررجسٹر افغانیوں کے دستاویزات کے مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سہ فریقی اجلاس کے دوان پاکستان نے اس بات پر اتفاق کیا " مہاجرین کے تحفظ کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق جاری رکھا جائے گا"۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025