• KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C

ذکی الرحمان لکھوی فیصلہ:پاک ہندوستان سفارتی تلخی

شائع March 14, 2015

اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) کی جانب سے ممبئی حملوں کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی ایم پی او کے تحت نظربندی کو جمعہ کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک سفارتی تلخی پیدا ہوگئی اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو طلب کرلیا۔

پاکستان کے ہندوستان کے لیے ہائی کمشنر عبدالباسط کو پہلے ہندوستانی وزارت خارجہ نے طلب کرکے آئی ایچ سی کی جانب سے ممبئی حملوں کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کو رہا کرنے کے فیصلے پر تحفظات سے آگاہ کیا۔

ذکی الرحمان لکھوی کو اس مقدمے میں ضمانت پر پہلے ہی رہا کیا جاچکا تھا اور وہ اس وقت ایم پی او کے تحت گھر میں نظر بند تھا، یہ وہ قانون ہے جسے حکومت امن و امان کے خطرہ سمجھے جانے والے یا انتشار کا باعث بن جانے والے افراد کو معینہ مدت تک کے لیے نظربندی کرسکتی ہے۔

عبدالباسط کو بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی حکومت، پاکستان کی جانب سے ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی کو روکنے کے لیے تمام قانونی اقدامات کی توقع رکھتی ہے۔

عبدالباسط کو طلب کیے جانے کے ردعمل میں اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے آئی ایچ سی کے فیصلے پر ہندوستان کی جانب سے وادیلا مچانے پر احتجاج کیا۔

تاہم عدالتی احکامات پر ہندوستانی ردعمل پر احتجاج کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیائ) نفیسہ ذکریا نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ممبئی حملہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، مگر ہندوستانی سفیر کو یاد دلایا گیا کہ قانونی عمل اپنا راستہ خود طے کرے گا۔

ذرائع کے مطابق ہندوستانی ردعمل کو دفتر خارجہ نے "بچگانہ" اور "غیرمعقول" قرار دیا ہے۔

ہندوستانی سفارتکار کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آئی ایچ سی کی جانب سے لکھوی کی نظربندی کے احکامات کالعدم کرنے کے فیصلے سے ممبئی حملہ کیس کے ٹرائل پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے جو کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جاری ہے۔

ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو یاد دلایا گیا ہے کہ عدالتی ٹرائل میں تاخیر کی وجہ ہندوستان کی جانب سے شواہد شیئر نہ کرنا ہے، علاوہ ازیں سات ملزمان کے وکلائے صفائی کو ممبئی حملے کے بعد بچ جانے والے واحد حملہ آور اجمل قصاب سے جرح کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جسے 2012 میں پھانسی دی گئی۔

پاکستانی حکام کے مطابق ممبئی حملہ کیس کے ٹرائل کی رفتار اسی وقت بڑھ سکتی ہے جب ہندوستان تعاون کرے اور قابل اعتبار شواہد شیئر کرے۔

سمجھوتا ایکسپریس کیس میں پیشرفت نہ ہونے پر بھی ہندوستانی سفارتکار سے احتجاج کیا گیا۔

سمجھوتہ کیس کے مرکزی ملزم سوامی آسیم آنند کو ایک انڈین ہائی کورٹ نے اس کے اعترافی بیان کے باوجود ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

آنند نے اپنے بیان میں اس حملے میں ملوث دیگر افراد کے ناموں کا بھی انکشاف کیا تھا۔

نئی دہلی سے جواد نقوی کی رپورٹ : ہندوستانی روزنامے دی ہندو کے بقول ہندوستانی وزارت خارجہ میں طلبی کے بعد پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا " لکھوی کو ہوسکتا ہے کہ ضمانت مل گئی ہو مگر آپ جانتے ہیں ٹرائل ابھی جاری ہے اور ہم اسے مکمل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں، عدالتی کارروائی کو اپنا کام کرنے دیں"۔

جواب میں ہندوستان نے پاکستان کو اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ اسلام آباد کی ذمہ داری ہے کہ قانونی اقدامات کرتے ہوئے لکھوی کو ضمانت پر باہر آنے سے روکے۔

دی ہندو کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ امور کیرن رجو کا کہنا تھا " لکھوی کے خلاف اہم شواہد کو مناسب طریقے سے عدالت کے سامنے پاکستانی ایجنسیوں نے پیش نہیں کیا، یہاں کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں"۔

ذکی الرحمان لکھوی 2009 سے جیل میں ہے اور وہ ان سات افراد میں سے ایک ہے جن پر پاکستان میں 2008 کے ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل چل رہا ہے۔

ہندوستان کی جانب سے ملزمان کو سزا دلانے میں نئی دہلی کی جانب سے تفصیلی شواہد فراہم کیے جانے پر سزا دلانے میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

اسلام آباد سے ملک اسد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حکومتی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ ابھی یہ معاملہ ختم نہیں ہوا اور ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے فیصلے کو چیلنج کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔

مگر اسلام آباد کے ڈپٹی ہائی کمشنر کیپٹن مشتاق نے ڈان کی جانب سے لکھوی کی رہائی کے سوال پر بتایا " عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جائے گا"۔

آئی ایچ سی نے 29 دسمبر کو نظربندی کا ایک حکم کالعدم قرار دیا تھا مگر پولیس نے ذکی الرحمان لکھوی کو ایک بار پھر ایک افغان نژاد شہری کے اغوا میں مبینہ کردار پر حراست میں لے لیا تھا۔

لکھوی کی نظربندی کا حکم ایم پی او کے تحت اس وقت جاری ہوا جب اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے اٹھارہ دسمبر کو ممبئی حملہ کیس میں لکھوی کی ضمانت منظوری کرلی تھی۔

دسمبر کے بعد سے حکومت کی جانب سے تین بار نظربندی کے احکامات ماہانہ بنیادوں پر جاری کیے ہین تاکہ لکھوی کو نظربند رکھا جاسکے۔

آئی ایچ سی کے جسٹس نور الحق قریشی نے لکھوی کی جانب سے نظربندی کے احکامات کو چیلنج کرنے کی پٹیشن کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا " میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فریق نمبر دو (ضلعی مجسٹریٹ) کی جانب سے جاری زیراعتراض نظربندی کے احکامات بددیانتی، نامناسب اور بغیر قانونی بنیاد کے ہیں، لہذا انہیں کالعدم قرار دیا جاتا ہے"۔

ذکی الرحمان لکھوی کے وکیل راجا رضوان عباسی کا کہنا ہے کہ تیرہ فروری کو جاری کیا جانے والا نظربندی کے تیسرے حکم نامے کی مدت سولہ مارچ کو ختم ہورہی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عدالتی فیصلے کے بعد ان کا موکل رہا ہوگیا ہے تو ان کا جواب تھا " ایسا نظر آتا ہے کہ حکومت کا انہیں رہا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ہمارا کام عدالت تک محدود ہے اور عدالت کے سامنے مقدمے پر بحث کرنا ہے جو ہم نے کیا ہے اور عدالت نے نظربندی کا حکم کالعدم قرار ے دیا"۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کرتی " تو ہم غیرقانونی حراست سے ذکی الرحمان لکھوی کو نکالنے کے لیے توہین عدالت کی پٹیشن دائر کریں گے"۔

راجا رضوان عباسی کے مطابق آئی ایچ سی حکام نے عدالتی حکم کو اڈیالہ جیل کے حکام کو فیکس کردیا ہے، جہاں اس وقت لکھوی نظربند ہیں، جیل حکام پابندی ہیں کہ عدالتی احکامات موصول ہونے کے بعد ان کے موکل کو رہا کردیں۔

تاہم حکومتی وکلاءکا کہنا تھا کہ انہیں آئی ایچ سی کے فیصلے کی مصدقہ نقل نہیں ملی ہے۔

وفاقی حکومت کے ایک سنیئر وکیل نے ڈان کو بتایا " عدالتی حکم کا جائزہ لینے کے بعد ہم فیصلہ کریں گے کہ اسے آئی ایچ سی یا سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے"۔

انہوں نے کہا " ہم آئی ایچ سی میں انٹراکورٹ اپیل دائر کریں گے جبکہ ہوسکتا ہے کہ ایک متفرق اپیل سپریم کورٹ کے سامنے دائر کی جائے"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ امکان ہے کہ اگلے اقدام کے طور پر اعلیٰ عدالت سے رجوع کیا جائے۔

اپنے فیصلے میں آئی ایچ سی کے جسٹس نور الحق قریشی نے کہا کہ حکومت نے ذکی الرحمان لکھوی کے خلاف اغوا کا کیس اس وقت درج کیا جب عدالت نے اس کے پہلے نظربندی کے احکامات کو معطل کردیا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے" مقدمہ موجودہ پٹیشنر (لکھوی) کے خلاف رجسٹر ہوا جب بارہ دسمبر 2014 کو نظربندی کے پہلے احکامات کو عدالت نے معطل کردیا، جس سے لگتا ہے کہ اس کا مقصد پٹیشنر کو حراست میں رکھا جائے"۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ذکی الرحمان لکھوی کے خلاف پراسیکیوشن کی جانب سے فراہم کیا گیا مواد اسے قید میں رکھنے کے لیے ناکافی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025