• KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C

'پاکستان ایران مخالف اتحاد میں فی الحال شامل نہیں ہوگا'

شائع March 15, 2015

اسلام آباد : حکومت نے مشرق وسطیٰ میں ابھرتی صورتحال میں کسی فریق کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے کم از کم فی الحال تو اس کا یہی ارادہ ہے۔

ایک سنیئر حکومتی عہدیدار نے ڈان سے بیک گراﺅنڈ انٹرویو کے دوران بتایا " پاکستان ایران مخالف اتحاد میں شمولیت میں جلدی نہیں کرے گا"۔

وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جسے حکومت نے سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے خصوصی دعوت قرار دیا تھا۔

وزیراعظم کو مدعو کیا جانا ریاض کی جانب سے بدلتی صورتحال میں سفارتی مشاورت کے عمل کا حصہ تھی، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کئی مسلم رہنماﺅں نے سعودی فرمانروا سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں فلسطین، مصر اور ترکی کے صدور، اردن کے بادشاہ، قطر اور کویت کے امیر جبکہ یو اے ای کے رہنماءشامل ہیں۔

حکومتی عہدیدار جس دورے کے بعد میں بریف کیا گیا، کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے نواز شریف سے ریاض میں خطے میں تہران کے بڑھتے اثررسوک پر سعودی تحفظات پر بات کی۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ خودساختہ دولت اسلامیہ کا خطرہ بھی بات چیت کا حصہ بنا۔

نواز شریف نے اپنے دورے کے دوران سعودی عرب سے تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق کیا اور یہ عزم بھی کیا کہ سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا۔

عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے اس کے بعد حالات کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے کر نقصانات اور فوائد کو جانچا اور غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے امت کو " یکجا" کرنے کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

عہدیدار نے کہا " ہم مسلم ممالک کے تنازعات میں ملوث ہونے کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے"۔

ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومت کیا اقدامات کرتی ہے مگر اب تک کیے جانے والے کچھ فیصلوں سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ خود کو مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں ملوث نہیں کرنا چاہتی۔

عہددیار نے بتایا کہ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید اضافی فوجی سعودی عرب نہیں بھیجیں جائیں گے۔

پاکستان کے اس وقت سعودی عرب میں فوجی ٹرینر اور مشیر موجود ہیں۔

سعودی قیادت کی شدید خواہش کے باوجود پاکستان کی جانب سے فوجیوں کی تعداد میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں کیا جائے گا خاص طور پر یمن کے ساتھ سرحد کی حفاظت کے لیے۔

پاکستان کے پاس اس فیصلے کی منصفانہ وجہ موجود ہے کہ اس کے فوجی پہلے ہی مقامی سیکیورٹی صورتحال میں بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ پاکستانی سفارتی مشن کو صنعا سے عدن منتقل کرنے کا خیال بھی ختم کردیا گیا ہے۔

اس کا کہنا تھا " سفارتی مشن کی منتقلی پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا کیونکہ ہر ایک (دیگر مشنز) وہاں سے منتقل ہورہے ہیں مگر اب ہم نے صنعا میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے"۔

یہ فیصلے اسلام آباد کے لیے آسان نہیں تھے خاص طور پر " ریاض کے ساتھ خاص فطرت کے تعلقات ' کے پیش نظر، جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی ملازمتیں کررہے ہیں جبکہ سعودی عرب سے پاکستان کے اقتصادی مفادات بھی وابستہ ہیں۔

تبصرے (5) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 15, 2015 04:10am
صحیح سمت میں درست فیصلہ ھے لیکن اس نیک نیتی سے عمل کرنا ھوگا کسی بھی مسلم ملک نے کبھی بھی اھم موقعوں پر ھماری مدد نہیں لی ھے اور نہ کرینگے ایران ھو سعودی عرب ھو یا دوسرے مسلم ممالک ھوں کسی نے بھی ھماری مدد تو دور کی بات ھے حمایت تک نہیں کی کشمیر کا مسئلہ ھو یا دہشتگردي کا اج تک کسی نے بیان تک نہیں دیا ایران کم از کم ھمسایہ ملک تو ھے ھم کیوں بلا وجہ فریق بنے
وسيم Mar 15, 2015 01:52pm
ایران کم از کم ھمسایہ ملک تو ھے ...بلکل ہے ،،، لیکن اسکو یہ حق نہیں ہے کہ ھمارے داخلی معاملات میں دخل اندازی کرے۔ جیسا کہ وہ عراق، سوریا ، افغانستان ، ،،یمن ،،،، میں کررہا ہے۔
Syed Mar 15, 2015 04:59pm
@Israr Muhammad Khan Yousafzai کم از کم ایران کے بارے میں آپ جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں!
Syed Mar 15, 2015 05:04pm
پاکستان نے ایک اور اچھا فیصلہ کیا ہے- زیادہ بہتر ہوتا اگر پاکستان سعودی عرب کو بدلتے ہوئے عالمی حالات میں روش بدلنے کی نصیحت بھی کر دیتا-
Syed Mar 16, 2015 07:12am
موجودہ سعودی نواز حکومت کے دور میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد کے ثمرات اب تک قوم کو دہشتگردی کی صورت میں مل رہے ہیں، ایک مخصوص گروہ کی مالی مدد اور سیاسی لحاظ سے مداخلت بھی پاکستان کیلئے تشویش کا باعث بن رہی ہے، دوست ممالک کیساتھ تعلقات خراب کرنے کا دباو بھی پاکستانی قیادت کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے، کئی فلاحی اور معاشی منصوبوں کو بھی اسی دباو کی بنیاد پر ختم کیا جارہا ہے، نواز حکومت 1999ء کی جلاوطنی کے بعد سیاسی پناہ دیئے جانے کا خوب بدلہ دے رہی ہے، تاہم پاکستان کے محب وطن شہریوں کو اب اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ اِس بیرونی خلیجی آمریت کی مداخلت پاکستان میں خطرناک حد تک بڑھتی جارہی ہے، اور حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پاکستان کو جلد ہی مزید بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025