اسلام آباد: ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 28 مئی 1998 کو پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے

17 سال قبل ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان نے مسلم دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

ایٹمی دھماکوں کے دن کو 'یوم تکبیر' کا نام دیا گیا۔

مزید پڑھیں : پاک و ہند ایٹمی جنگ، انسانی تہذیب کی موت

دھماکوں کے بعد 1999 میں ہندوستان کے ساتھ پاکستان کی کارگل جنگ جاری تھی جس کی وجہ سے یوم تکبیر بہت زیادہ جوش و خروش سے منایا گیا مگر 1999 اکتوبر میں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا اور ملک میں جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت آ گئی تھی، جس کے بعد یوم تکبیر اس جوش و جذبے سے نہیں منایا جا سکا۔

بولٹن آف اٹامک سائنٹسٹ نامی ایک ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد پڑوسی ملک ہندوستان کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں پاکستان، ہندوستان سے آگے

ادارے کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 120 ہے جب کہ ہندوستان کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 110 ہے۔

پاکستان اور ہندوستان دونوں نے ہی پہلی مرتبہ 1998 میں تین تین ہفتوں کے واقفے سے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے تھے۔

2014ء میں ایٹمی مواد کو لاحق خطرات کی سیکیورٹی کیلئے اقدامات کے حوالہ سے انڈیکس میں پاکستان کا درجہ ہندوستان سے بھی بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ۔ ایٹمی جنگ کے خدشات میں اضافہ

2014ء کے این ٹی آئی انڈیکس میں 9 ایٹمی مسلح قوتوں میں سے زیادہ تر کا درجہ وہی ہے اس میں صرف ایک پوائنٹ کی کمی بیشی ہے جبکہ 2012ء کے مقابلہ میں پاکستان کے ایٹمی مواد کی سیکیورٹی کے حوالہ سے تین درجے بہتری آئی ہے جو کہ کسی بھی ایٹمی ملک کی بہتری میں سب سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں : ایٹمی مواد سیکیورٹی انڈیکس: پاکستان کی پوزیشن ہندوستان سے بہتر

ہندوستان کا ایٹمی مواد کے قابل استعمال ہتھیاروں کی سیکورٹی کے حوالہ سے 25 ممالک میں سے 23 واں درجہ ہے جبکہ چین کوانڈیکس میں 20 ویں درجہ پر رکھا گیا ہے پاکستان کا فہرست میں 22 واں نمبر ہے۔

پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے مطابق پاکستان کا جوہری پروگرام امریکا اور برطانیہ سے زیادہ محفوظ ہے

یہ بھی پڑھیں : ''نواز شریف ایٹمی دھماکوں کے حق میں نہیں تھے''

ڈان نیوز کے پروگرام "فیصلہ عوام کا" میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انکشاف کیا تھا کہ نوازشریف اور اس وقت کے وزیر خزانہ سرتاج عزیز دھماکوں کے حق میں نہیں تھے اور ملکی مفاد میں انہیں ایسا کرنے کے لیے دونوں کو راضی کیا گیا۔

اس سال بھی پنجاب سمیت سمیت سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سرکاری سطح پر کسی تقریب کا انعقاد نہیں کیاگیا۔

مزید پڑھیں : پاکستان ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندی کی حمایت کے لیے تیار

البتہ وزیر اعظم نوازشریف نے ایک پیغام میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم یک زبان اور یک جان ہے، یوم تکبیر پرملکی وحدت اور سلامتی کے عہد کی تجدید کرنی ہے، انشااللہ معاشی دھماکا بھی ہمارے دور حکومت میں ہی ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید May 28, 2015 01:32pm
یوم تکبیر اصل میں اگر دیکھا جائے تو ایک ایسا دن ہے جس نے پاکستان کی سیاست اور دفاع کو ایک نیا موڑ دیا ، ، جب پاکستان اپنی اٹیمی قوت کے مظاہرے کے بعد مسلم دنیا کے لئے ایک مثال بن گیا ، اور ساتھ ہی بھارت کو بھی اسکی شکست خوردگی کا احساس ہوا ۔لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ نواز شریف حکومت اس سلسلے میں کافی تذبذب کا شکار تھی ، اور ایک لحاظ سے یہ بہت مشکل فیصلہ بھی تھا تاہم قوم کی دعائوں اور ہمارے سائنس دانوں کے عزم نے اس مشن کو کامیابی سے ہمکنا ر کیا ، نوائے وقت کے ایڈیٹر ان چیف مجید نظامی صاحب کے بارے میں اس حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ جب نواز شریف نے مضید نظامی صاحب سے اٹیمی دھماکوں کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا تو انھوں نے فوری طور پر ان کی حکومت کو ایسا کرنے کو کہا اور یہ ان کے تاریخی جملے میڈیا میں بہت مشہور ہوئے کہ میاں صاحب اگر آپ نے اٹیمی دھماکے نہ کئے تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی ،بہر حال یہ ایک مثبت اور فوری فیصلہ تھا ایک اہم چیز جس کو بھارتی سائنس دانوں اور میڈیا نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کے اٹیمی اثاثے اپنی ساخت اور معیار کے اعتبار سے بھارت سے بہت بہتر ہیں