میٹرو بس منصوبہ: 'پاکستان بدل رہا ہے'

اپ ڈیٹ 05 جون 2015
ایک میٹرو بس اپنے اسٹیشن پر کھڑی ہے—۔فائل  فوٹو/ آن لائن
ایک میٹرو بس اپنے اسٹیشن پر کھڑی ہے—۔فائل فوٹو/ آن لائن
میٹرو بس منصوبے کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے کیا—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
میٹرو بس منصوبے کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے کیا—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
میٹرو بس پراجیکٹ کا ایک ملازم  اسلام آباد میں میٹرو بس اسٹیشن پر موجود ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی
میٹرو بس پراجیکٹ کا ایک ملازم اسلام آباد میں میٹرو بس اسٹیشن پر موجود ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی
میٹرو بسیں اسلام آباد اسٹیشن پر موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
میٹرو بسیں اسلام آباد اسٹیشن پر موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے راولپنڈی۔اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کا افتتاح کردیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس منصوبے کو دیکھ کر لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ کوئی دوسرا ملک ہے۔۔۔ یہ کوئی دوسرا ملک نہیں، پاکستان تبدیل ہورہا ہے۔'

ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جلد کراچی میں گرین لائن بس سروس شروع کرکے شہر قائد کی عوام کو اعلیٰ معیار کی سفری سہولیات کا تحفہ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملتان اور پشاور میں بھی میٹرو بس سروس شروع کی جائے گی جبکہ بلوچستان کی ترقی کےلیے بھی ہماری خدمات حاضر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی لاہور موٹر وے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا کراچی کیلئے میٹرو بس سروس کا اعلان

منصوبے کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے کیا جبکہ وفاقی وزراء، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور گورنر، اراکین پارلیمنٹ، سینیٹرز اور سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی تقریب میں موجود ہیں۔

اگرچہ میٹرو بس منصوبے کے ٹریک کو خوبصورتی سے سجایا گیا تاہم سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر تقریب کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جب کہ اس سے قبل پاکستان کا قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔

ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

جڑواں شہروں کے روزانہ سفر کرنے والے افراد کو سہولت دینے کے لیے 23 کلومیٹر طویل یہ سگنل فری سڑک اسلام آباد سیکریٹریٹ سے صدر راولپنڈی تک تعمیر کی گئی ہے۔

اس سڑک پر جدید سہولتوں سے آراستہ 24 اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

مسافروں کی سہولت کے لیے ہر اسٹیشن پر ٹکٹ گھر، لفٹ اور اوور ہیڈ برج بھی بنائے گئے ہیں۔

یہ منصوبہ وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے فراہم کیے گئے تقریباً 45 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔

ترکی کی کمپنی البائراک کے تعاون سے اس سلسلے میں 68 ایئر کنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی جبکہ روزانہ 1لاکھ 35 کے قریب مسافر اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد: میٹرو بس سروس پر کام شروع

منصوبے کے 3 اہم پوائنٹس یعنی موتی محل برج، راولپنڈی صدر کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور پشاور موڑ انٹر چینج ابھی تک حتمی مراحل میں داخل نہیں ہوا۔

تاہم کمشنر راولپنڈی زاہد سعید کا کہنا ہے کہ سروس کو چلانے کے لیے سول ورک تقریباً مکمل ہے اور بقیہ 5 فیصد کام بھی جلد ہی مکمل کرلیا جائے گا۔

جڑواں شہروں میں اس منصوبے کی تعمیر کے لیے تقریباً 400 سے زائد چھوٹے بڑے درختوں کی کٹائی کی گئی اور تعمیراتی کام کے باعث اسلام آباد کی متعدد گرین بیلٹس اور راولپنڈی کے بہت سے پارکس تباہ ہوگئے۔

گزشتہ برس مارچ میں اس منصوبے کے آغاز کے وقت سپریم کورٹ نے اپوزیشن لیڈر سینیٹر مشاہد حسین سید کے منصوبے کی وجہ سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تحفظات پر نوٹس لیا تھا، تاہم انتظامیہ نے اس بات کی یقین داہنی کرائی تھی کہ میٹر وبس پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران متاثر ہونے والے گرین بیلٹس اور پارکوں کی دوبارہ تعمیر کی جائے گی اور اس سلسلے میں کافی فنڈز موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:'میٹرو بس پروجیکٹ میں تاخیر کی اصل وجہ دھرنے ہیں'

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری شہباز شریف نے منصوبے میں تاخیر اور لاگت کے بڑھ جانے کا ذمہ دار گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے اسلام آباد دھرنوں کو قرار دیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ دو ماہ تک جاری رہنے والے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے باعث پریڈ لین اور بلو ایریا میں کوئی کام نہیں ہو سکا تھا، یہی وجہ تھی کہ کنٹریکٹرز نے منصوبے میں طوالت کے باعث زائد دنوں کی علیحدہ سے رقم ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ انتظامیہ کا ارادہ تھا کہ 25 دسمبر تک میٹرو بسیں سڑکوں پر آجائیں گی، تاہم تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، جس کے بعد سٹی ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے راولپنڈی/ اسلام آباد میٹرو بس پروجیکٹ کی تکمیل کی ڈیڈ لائن میں 30 جنوری تک توسیع کردی تھی۔

جس کا مزید 5 ماہ کی تاخیر کے بعد آج افتتاح کیا گیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Abuturab Iftikhar Jun 04, 2015 09:45pm
HAN
Tahir Jun 05, 2015 02:17am
منصوبہ تو بلا شبہ بہت اچھا ہے بشرطیکہ اسے جار ی رکھا جا سکے۔ ہمارا سابقہ تجربہ تو یہ ہے کہ اگر کسی حکومت نے کہیں کوئی اچھا منصوبہ شروع کیا تو اگلی آنے والی حکومت نے حسد کے مارے اسے تباہ کر دیا۔ اب اگر نواز شریف اور شہباز شریف صاحبان کی حکومت اگلی دہائی میں بھی قائم رہی تو یہ منصوبہ چلے اور پھلے پھولے گا ورنہ خدانخواستہ اگر کہیں تبدیلی کا سونامی آگیا تو نہ یہ بسیں رہیں گی اور نہ ہی ان کے خوبصورت سٹیشن۔ سب کچھ کھنڈر ہو جائے گا۔