حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دینے کا امریکی بل منظور

واشنگٹن: امریکی پارلیمان کے ایوان نمائندگان نے حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ترمیمی بل منظور کرلیا ہے۔
گزشتہ روز ایوان کے منظور کردہ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن کانگریس کو آگاہ کرنے کی پابند ہیں کہ آیا حقانی نیٹ ورک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے مقررہ معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں،اگر نہیں تو اس بات کی وضاحت کرنا لازمی ہوگی۔
امریکی کانگریس اوبامہ انتظامیہ پر مسلسل دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں نیٹو افواج کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل کرتا ہے۔ حقانی نیٹ ورک پر القاعدہ کا اتحادی گروہ ہونے کا بھی الزام ہے۔
اوبامہ انتظامیہ کی جانب سے حقانی نیٹ ورک سے مبینہ طور پر وابستہ کئی افراد کو دہشت گرد قرار دیا جاچکا ہے تاہم اب کانگریس کی طرف سے انتظامیہ پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے کہ پوری تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن رکن ٹم گریفن نے بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بتایا کہ 'اوبامہ انتظامیہ نے حقانی نیٹ ورک سے تعلق کے باعث متعدد افراد پر پابندیاں عائد کردی ہیں، تاہم ابھی اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ آیا امریکی قوانین کے مطابق پوری تنظیم کو دہشت گرد قرار دینا ملک کے مفاد میں درست فیصلہ ہوگا یا نہیں۔
منظور کردہ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ 'دہشت گردوں سے نمٹنے کی کارروائی میں پاکستان کی خود مختاری کو ٹھیس نہیں پہنچائی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ مئی میں ایوانِ نمائندگان اور سینٹ کی انٹیلیجنس کمیٹیوں کے ری پبلکن ارکان نے وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن کو ایک خط لکھا تھاجس میں حقانی نیٹ ورک کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر زور دیا گیا تھا۔
ابھی امریکی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینٹ سے اس بل کی حتمی منظوری ہونا باقی ہے۔ سینٹ نے بھی دسمبر دو ہزار گیارہ میں اسی طرح کے ایک بل کی منظوری دی تھی۔ ایوانِ نمائندگان میں یہ ترمیمی بل ایسے وقت منظور کیا گیا، جب صرف ایک ہفتہ پہلے ہی امریکی معافی کے بعد پاکستان کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد بحال ہوئی ہے۔
افغان سرحد پر واقع پاکستان کی سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو لڑاکا طیاروں کے حملے میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات خآصے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے تھے اورپچھلے سات ماہ سے پاکسانی زمینی راستوں سے نیٹو افواج کی رسد کی ترسیل منقطع رہی تھی۔











لائیو ٹی وی