واشنگٹن: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 50 کروڑ 64 لاکھ قرض کی آٹھویں قسط جاری کردی ہے جس کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ملک کو 4.06 ارب ڈالر موصول ہوچکے ہیں۔

جمعے کے روز آئی ایم ایف ایگزیکیٹیو بورڈ نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا۔

بورڈ اجلاس کے بعد آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر اور نگراں چیئرمین مٹسوہیرو فروسوا نے کہا کہ پاکستان بتدریج اپنا معاشی عدم توازن ختم کررہا ہے تاہم گروتھ بڑھانے اور اقتصادی اصلاحات کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی، سیاسی اور قانونی چیلنجز کے باوجود پروگرام کے تحت پاکستان کا معاشی استحکام حوصلہ افزا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ قانونی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے باوجود توانائی بحران ابھی بھی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ اور عوامی پیسے کے اخراج کی بڑی وجہ ہے۔

ستمبر 2013 میں ایگزیکیٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے تین سالہ پروگرام کے تحت 6.18 ارب ڈالر قرض منظور کیا تھا۔

مٹسوہیرو فروسوا نے بجٹ 2015-16 میں ٹیکس بیس بڑھانے اور مراعات اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جیسے اقدامات کو سراہا تاہم انہوں نے یاددہانی کاروائی کہ ابھی بھی ٹیکس جمع کرنے اور اس کے نفاذ میں بہتری کی کافی کی گنجائش باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بجلی پر دی جانے والی مہنگی اور غیر فعال سبسڈی کو ختم کرنے کے منصوبوں پر عمل درآمد کررہا ہے ۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے اور موجودہ معاشی صورت حال میں پاکستان کی مانیٹری پالیسی مناسب تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jun 28, 2015 05:53am
لاحول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم اعوذ بالله من الشيطان الرجيم