الطاف حسین کو مفرور قرار دے دیا گیا

اپ ڈیٹ 01 اگست 2015
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین—۔فوٹو/ بشکریہ ایم کیو ایم ویب سائٹ
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین—۔فوٹو/ بشکریہ ایم کیو ایم ویب سائٹ

کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کو مفرور قرار دے دیا ہے۔

ہفتے کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے کمرہ نمبر 3 میں الطاف حسین کی جانب سے رینجرز کو دھمکیاں دینے کے مقدمے کی سماعت ہوئی.

قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف سول لائنز تھانے میں رینجرز ترجمان کرنل طاہر محمود کی مدعیت میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا.

سماعت کے دوران تفتیشی افسر محمد نعیم نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں نامزد ملزم الطاف حسین کو بیرون ملک ہونے کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا جاسکا، لہذا انھیں مفرور قرار دیا جائے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو کام جاری رکھتے ہوئے آئندہ سماعت میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی، جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو مفرور قرار دے دیا گیا۔

مزید پڑھیں:ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج

واضح رہے کہ الطاف حسین نے نجی چینل جیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو آپریشن میں شریک رینجرز اہلکاروں کے حوالے سے بظاہر کہا تھا کہ "رینجرز اہلکار ہیں نہیں، وہ تھے ہو جائیں گے"۔

رینجرز کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں الطاف حسین کے اسی بیان کو شامل کیا گیا تھا.

رینجرز کی بھاری نفری نے رواں برس مارچ میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرواور اطراف کے مکانوں پر چھاپہ مار کر متحدہ رہنماؤں عامر خان، عبدالحسیب ، ڈاکٹر سلیم دانش، ارشد حسین، ڈاکٹرایوب شیخ اور رکن سندھ اسمبلی ریحان ظفر سمیت متعدد کارکنوں کوحراست میں لیا تھا جن میں سے اکثر کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔

آپریشن کے دوران رینجرز کی جانب سے نائن زیرو سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا.

تبصرے (2) بند ہیں

عائشہ بخش Aug 01, 2015 09:19pm
عدالتوں کو مطلوب جو افراد پاکستان میں موجود ہیں۔ ان کو کبھی گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ تو ’’ بھائی ‘‘ کو کون گرفتار کریں گا۔ اس طرح کے مقدمہ پاکستان میں تقریبا ہر لیڈز پر قائم ہوئے اور پھر ۔۔۔۔ پھر ۔۔۔ پھر ۔۔۔ختم ہوگئے ۔۔۔شہید بے نظیر بھٹو، ڈاکٹر طاہر القادری، عمران خان، خان ولی خان، وغیرہ وغیرہ یہ لسٹ انتہائی طویل جس کو مکمل یہاں درج نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح کے کیسز کا انجام کچھ بھی نہیں ہوتا۔ یہ صرف میڈیا کی ایک دو کے ایک دو دن کی ’’شامے رنگین‘‘ کا مسالہ ہے ۔ اور کچھ بھی نہیں۔ یعنی ۸ سے 11 بجے تک پیالی میں خوب طوفان برپا ہوگا۔ اور بس
Mohammad Ayub Khan Aug 02, 2015 04:13pm
@عائشہ بخش mazeed kuch lider hazaraat byan bhi deyn gey jeysey chotey miyaN ney foriy tor par biyaan kharhkaa diyaa hey