انتہا پسند یہودیوں نے 18 ماہ کا فلسطینی بچہ زندہ جلادیا

اپ ڈیٹ 04 اگست 2015
اسرائیل کےانتہا پسند یہودی آباد کاروں نے مغربی کنارے میں گھرکوآگ لگادی جس سے 18 ماہ کا فلسطینی بچہ زندہ جل کر ہلاک ہوگیا — فوٹو: اے پی
اسرائیل کےانتہا پسند یہودی آباد کاروں نے مغربی کنارے میں گھرکوآگ لگادی جس سے 18 ماہ کا فلسطینی بچہ زندہ جل کر ہلاک ہوگیا — فوٹو: اے پی

بیت المقدس: اسرائیل کے انتہا پسند یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے میں گھروں پر حملے اور آگ لگائے جانے کے واقعے میں 18 ماہ کے فلسطینی بچے کے زندہ جل کر ہلاک ہونے کے واقعے کے بعد مظاہرین اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے زندہ جلا کر ہلاک کئے جانے والے بچے علی سعاد دوابشاہ کے والدین اور بھائی شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

سروکا اور تل ہاشومیر ہسپتالوں کے ترجمان کے مطابق سعاد کے والد کا جسم بری طرح جھلس چکا ہے جبکہ والد کے ساتھ بچے کی والدہ اور 4 سالہ بھائی کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں متاثرہ خاندان کے مغربی کنارے کے علاقے میں دوما گاؤں میں قائم گھر کو جلادیا گیا تھا اور اس کے قریب یہودیوں کے اسٹار ڈیوڈ کو پینٹ سے اسپرے کیا گیا، جس کے ساتھ ’بدلہ‘ اور ’مسیحا زندہ آباد‘ کے نعرے درج تھے۔

یہ واقع اس وقت پیش آیا جب مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے بنائے جانے والے دو مکانات کو اسرائیلی ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا۔

ان مکانات کو بدھ کے روز گرایا گیا تاہم اسی روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مذکورہ علاقے میں فوری طور پر یہودی بستی کے لیے 300 مکانات کی تعمیر کی ہدایت کردی جس سے فلسطینوں میں تشویش کی لہر دور گئی۔

امن مذاکرات کے چیف اراکات نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ فلسطینی مذکورہ خاندان پر حملے کا ذمہ دار اسرائیلی حکومت کو سمجھتے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر فلسطینی شہریوں کے خلاف ناقابل معافی جرم ہے اور ایک خود مختار ملک کے طور پر فلسطینی وجود کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔

اسرائیلی فورسز سے جھڑپیں

فلسطینی بچے سعاد کو زندہ جلا کر ہلاک کیے جانے کے واقعے کے بعد فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اسرائیل فوج کے خلاف احتجاج کیا۔

پر اُمن مظاہرین پر بھی اسرائیلی فوج ٹوٹ پڑی اور اٹھ نوجوانوں کو زخمی کردیا۔ دو روز میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد تین ہوگی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں