" ہم سب قصور واقعے کے ذمہ دار ہیں"

10 اگست 2015
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ ریحام خان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ ریحام خان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

قصور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ ریحام خان نے قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور ان کی فلم بندی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک دردناک اور ہولناک واقعہ ہے، جس نے ہرشخص کو دہلادیا ہے.

ریحام خان پیر کو قصور پہنچیں جہاں انھوں نے گاؤں حسین والا میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی.

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ ہم سب قصور واقعے کے ذمہ دار ہیں.

انھوں نے حکومتی بے حسی کو افسوسناک قرارداد دیتے ہوئے کہا کہ واقعات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ عوام کو سڑکوں پر احتجاج کرنا پڑا.

چیئرمین تحریک انصاف کی اہلیہ نے زور دیا کہ قصور میں بچوں سے زیادتی کے معاملے کو غیر سیاسی رکھ کر واقعے کی تحقیقات کی جائیں.

مزید پڑھیں:قصور: 'بچوں کے ساتھ میرے سامنے زیادتی کی گئی'

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 10 سال سے ان دیہاتوں میں یہی کچھ ہورہا ہے اور پنجاب کے ہر گاؤں میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں.

ریحام خان نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کو آگے آنا چاہیئے، ساتھ ہی انھوں نے حکومت سے بھی اپیل کی کہ اس معاملے میں کارروائی کر کے مثالی کردار ادا کرے۔

وزیر اعلیٰ پنچاب شہباز شریف کی جانب سے قصور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی انکوائری کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا، واقعے کے ثبوت کھلے پڑے ہیں وزیر اعلیٰ کو کس چیز کی ضرورت ہے؟

انھوں نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو یہاں (قصور) نہ آنے پر سیکیورٹی کا مسئلہ کیوں درپیش ہے؟ ساتھ ہی ریحام خان کا کہنا تھا "وزیر اعلیٰ آئیں یا نہ آئیں انصاف کردیں".

انھوں نے کہا کہ "قصور واقعہ پر وزیر اعلیٰ پنجاب پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، وہ اگر خود نہیں آسکتے تو فوری ایکشن تو لے سکتے ہیں"۔

ریحام خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بچوں سے زیادتی کے معاملے پر انھیں جس فورم پر بھی جانا پڑا وہ جائیں گی.

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں میڈیا میں آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ قصور سے 5 کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں میں 14 سال سے کم عمر 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اس دوران ویڈیو بھی بنائی گئیں اور بعد ازاں ان بچوں کے خاندان کو بلیک میل بھی کیا جاتا رہا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 11, 2015 12:15am
ازدواجی سیاست کا آغاز ھوچکا ھے شہباز شریف کہیں جاتا ھے تو کہتے ھیں کہ یہ فوٹو سیشن ھے اور نہیں جاتے ھیں تو کہتے ھیں کہ وزیراعلی کو جانا چاہیئے تھا
Muhammad Ayub Khan Aug 11, 2015 07:52am
@Israr Muhammad khan Yousafzai dekheyN shabaz ka eham wazir sanaullah kuch din pehley is saarey waqia ko bogus keh chukaa hey- aor ab rehaam sahiba "hum sab pey"zima dariy daal rahiy heyN--