گجرات میں فسادات، 6 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 26 اگست 2015
— فوٹو/ اے پی
— فوٹو/ اے پی
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو/ اے پی
— فوٹو/ اے پی

احمد آباد : ہندوستان کی مغربی ریاست گجرات میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب پاٹیدار یا پٹیل کمیونٹی کے نام سے معروف برادری کی جانب سے حکومت سے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس برادری کے پانچ لاکھ کے لگ بھگ افراد نے گجرات کے شہر احمد آباد میں منگل کو ریلی نکالتے ہوئے پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہندوستانی سماجی نظام کی نچلی ذاتوں کو ناانصافی کی حد تک رعایت دی جاتی ہے۔

تاہم ریلی کے دوران تحریک کے ایک سرگرم 21 سالہ رہنماءہردیک پٹیل کی گرفتاری کے بعد تصادم ہوگیا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔

گجرات پولیس کے سربراپ پی سی ٹھاکر نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مظاہرین نے نو پولیس اسٹیشنز اور تین درجن سے زائد بسوں کو جلا دیا جس کے بعد ہم نے جھڑپوں پر قابو پانے کے لیے کرفیو نافذ کردیا۔

پولیس کے مطابق منگل کو احمد آباد میں ریلی کو منتشر کرنے کے دوران تین افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد تشدد کا سلسلہ ریاست کے دیگر حصوں تک پھیل گیا اور بدھ کو ضلع بناسکنتا میں پولیس کی فائرنگ سے مزید دو افراد ہلاک ہوئے۔

چھٹا شخص ضلع مہیسنا میں بدھ کی سہ پہر کو پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔

دوسری جانب ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی جو گزشتہ برس انتخابات میں کامیابی سے قبل اس ریاست میں ایک دہائی سے زائد عرصے تک وزیراعلیٰ رہے، نے کرفیو کے نفاذ اور فوج کی تعیناتی کے بعد ریاست میں امن کی اپیل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں گجرات کے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں، تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

پٹیل برادری ہندوستان اور بیرون ملک ایک دولت مند برادری سمجھی جاتی ہے جو معیشت پر چھائی ہوئی ہے خاص طور پر ہیروں کی تجارت، خام تیل کی پروسیسنگ اور ٹیکسٹائل پر ان کا غلبہ ہے تاہم اس کے رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر قائم نظام نے ان کے لیے مواقعے محدود کردیئے ہیں۔

ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ مسلمانوں، نچلی ذات کے ہندوﺅں اور دیگر پسماندہ طبقوں کے حق میں نافذ پالیسیوں کو ختم کیا جائے۔

اس سے قبل خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پٹیل برادری کے رہنما کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد حالات پر قابو پانے کے لیے انتظامیہ نے بدھ کے روز پیرا ملٹری فورسز کو طلب کرلیا۔

مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور لاٹھیوں سے حملوں، سرکاری اور نجی گاڑیوں کو جلائے جانے کے بعد انتظامیہ نے گزشتہ رات گجرات کے کم سے کم 5 شہروں میں کرفیو کا اعلان کردیا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کسی بھی منظم کارروائی کو روکنے کے لیے ریاست کے اہم شہر احمد آباد میں موبائل فون سروس بھی بند کردی گئی۔

واضح رہے کہ پاٹیدار یا پٹیل کمیونٹی کے نام سے معروف برادری کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ہندوستان میں دیگر اقلیتوں کی طرح ان کو بھی خصوصی حیثیت دی جائے اور انھیں سرکاری نوکریوں اور اسکول کے مقامات میں مناسب حصہ دینے کی بھی یقین دہانی کروائی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں