’امریکا داعش کے خلاف القاعدہ کی مدد کرے‘

02 ستمبر 2015
سی آئی اے کے سابق چیف اور ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس — فائل فوٹو/ اے پی
سی آئی اے کے سابق چیف اور ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس — فائل فوٹو/ اے پی

واشنگٹن: امریکا کے خفیہ تحقیقاتی ادارے سنٹرل ایٹیلنجس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق چیف اور ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہے کہ امریکا کو شام میں داعش کے خلاف القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کے ریاستی نشریاتی ادارے سی این این کو دیئے جانے والے ایک بیان میں پیٹرس کا کہنا تھا کہ القاعدہ کی ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ کو داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننے کے لیے قائل کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’عراق اور شام میں مسلح کارروائیاں کرنے والی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف ہمیں کسی بھی حالت میں النصرہ فرنٹ کو استعمال یا ان کو مدد فراہم کرنی چاہیے۔‘

سابق سی آئی اے چیف کا کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والے کچھ جنگجو نظریات کے بجائے دیگر وجوہات کی بنا پر داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننا چاہے گے۔

پیٹریاس کا نام امریکا میں اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب انھوں نے 2007ء میں عراق میں فوجیوں کے اضافے کی نگرانی کی تھی اور اس وقت امریکی رہنما عراق کے جنگی نتائج سے بے حد پریشان تھے۔

ڈیلی بیسٹ کے مطابق بیشتر امریکی حکام نے سابق سی آئی اے کے ان خیالات کو سیاسی طور پر خطرناک قرار دیتے ہوئے ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 62 سالہ پیٹریاس کو اپنی بیوی کو خفیہ راز فراہم کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ایک لاکھ ڈالر جرمانے کی سزاسنائی گئی تھی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad khan Yousafzai Sep 02, 2015 07:23pm
واہ بدلتا ھے رنگ آسماں کیسے کیسے امریکہ القائدہ کی مدد کریگا میرا یہ بھی خیال ھے کہ امریکہ افعانستان میں طالبان کی حمایت پر بھی آمادہ ھوسکے گا کیونکہ وہاں بھی داعش کی انٹری ھوچکی ھے اگر ایسا ھوگیا تو تماشا ھوگا بہت زبردست
Imran Sep 03, 2015 03:37am
ایک محاورہ ہے "وقت پر گدھے کو باپ بنانا" یہ محاورہ امریکہ کے لیے ہی بنا ہے