کابل:شمال مغربی افغان صوبے فریاب میں ایک دور دراز ضلع گھورمچھ پر طالبان قبضے کے بعد تقریباً 18 پولیس اہلکار لاپتہ ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا کہ طالبان کے گھور مچھ پرقبضے کے بعد ضلعی پولیس چیف اور ان کے 17 اہلکار کا کچھ پتہ نہیں چلا۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے دعوی کیا کہ انہوں نے زخمی ضلعی پولیس چیف اور دیگر 13 اہلکاروں کو حراست میں لے رکھا ہے۔

صدیقی نے بتایا کہ واقعہ کے بعد مزید سیکیورٹی فورسز علاقے میں بھیج دی گئی ہے جبکہ پہلے نائب صدر عبدالرشید دوستم آپریشن کی نگرانی کریں گے۔

دوستم کے ترجمان سلطان فیضی نے اے پی کو بتایا کہ دوستم صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد صدر اشرف غنی اور قومی سیکیورٹی کونسل کے ایک رپورٹ جمع کرائیں گے۔

فیضی کے مطابق، دوستم غنی اور کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کریں گے اور لڑائی صرف انہی کی اجازت سے کریں گے۔

توقع ہے کہ 640 باڈی گارڈز رکھنے والے دوستم طالبان کے خلاف لڑائی میں فوج اور پولیس کی مشترکہ فورس کی کمان سنبھالیں گے۔

صدیقی نے بتایا کہ دوسری جانب افغان فورسز جنوبی صوبے ہلمند کے تین اضلاع موسی قلعے، ناد علی اور نوزاد میں طالبان سے نبرد آ زما ہیں۔

صدیقی نے تفصیلات میں جائےبغیر بتایا کہ حکومت کو کم از کم نو اضلاع میں ’سیکیورٹی مسائل‘ کا سامنا ہے۔

صدیقی کے مطابق، 28 ستمبر کو تین دن کیلئے طالبان کے قبضے میں جانے والے شمالی شہر قندوز میں زندگی معمول پر واپس آ رہی ہے اور مقامی لوگ اپنے گھروں کو جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال کیا جا تا ہے کہ قندوز میں دو ہفتوں تک جاری رہنے والی لڑائی کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ آبادی نقل مکانی کر گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں