صدیق بلوچ کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2015
الیکشن ٹریبیونل نے جہانگیر ترین کی درخواست پر صدیق بلوچ  کی کامیابی کالعدم قرار دی تھی ... فائل فوٹو
الیکشن ٹریبیونل نے جہانگیر ترین کی درخواست پر صدیق بلوچ کی کامیابی کالعدم قرار دی تھی ... فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی صدیق بلوچ کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس ثاقب نثار، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے صدیق بلوچ کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا.

مزید پڑھیں : این اے-154 : فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں

سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے صدیق بلوچ کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، جبکہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 154 میں دوبارہ انتخابات کروانے کا حکم بھی جاری کیا۔

کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صدیق بلوچ سے پوچھ کر بتائیں وہ انگریزی لکھ اور پڑھ سکتے ہیں؟

جس کے جواب میں صدیق بلوچ کے وکیل شہزاد شوکت نے بتایا کہ میرے مؤکل حلف اٹھانے کو تیار ہیں کہ ڈگری انہوں نے خود حاصل کی، میرے موکل کو اردو لکھنی آتی ہے، انگریزی صرف پڑھ سکتے ہیں۔

بینچ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر اس طرح سے کسی کی ڈگری پر فیصلہ دیا تو یہ ایک مثال بن جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : این اے 154 میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جہانگیر ترین کے حریف آزاد امید وار محمد صدیق خان بلوچ کو کامیاب قرار دیا تھا جو بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے تھے، ان کی کامیابی کو جہانگیر ترین نے چیلنج کیا تھا، جس کے بعد 26 اگست کو الیکشن ٹریبیونل نے پی ٹی آئی امیدوار کے حق میں فیصلہ دیا تھا.

یہ بھی پڑھیں : این اے 154 پر ضمنی الیکشن روکنے کا حکم

الیکشن کمیشن نے این اے -154 پر ضمنی الیکشن کے لیے 11 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی، تاہم صدیق بلوچ نے الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جس کے باعث سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کرکے انتخابات روکنے کا حکم دیا تھا.

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Oct 28, 2015 08:24pm
اج کا فیصلہ باہمی رضامندی کا معلوم ھوتا ھے عدالت نے صدیق بلوچ کی نااھلی اور دھاندلی میں ملوث ھونے والا فیصلہ کلعدم قرار دے دیا مگر دوباره انتخاب کا فیصلہ برقرار رکھا دونوں فریقین اس فیصلے سے مطمئن نظر اتے ھیں صدیق بلوچ دوبارہ الیکشن کیلئے تیار تھے انہوں نے اپنی نااہلی کو چیلنج کیا تھا جس میں وہ کامیاب ھوئے عدالت نے انکی ڈگری درست تسلیم کی اور انکو الیکشن لڑنے کی اجازت دی دی اب جھانگیر ترین کے لئے مشکل ھوگا صدیق بلوچ ازاد حیثیت میں جیت سکتا ھے تو پارٹی سے جیتنا انکیلئے کوئی مشکل نہیں ھوگا