چین میں ’ایک بچہ‘ پالیسی ختم

29 اکتوبر 2015
۔ — اے ایف پی
۔ — اے ایف پی

بیجنگ:چین نے خاندانی منصوبہ بندی میں نرمی لاتے ہوئے دہائیوں سے لاگو ’ایک بچہ‘ پالیسی ختم کرتے ہوئے جوڑوں کو دو بچوں کی اجازت دے دی۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے 1970 کی دہائی میں لاگو ہونے والی اس پالیسی کو ختم کرنے کا مقصدمعیشت پرمحدود آبادی کے اثرات کم کرنا ہے۔

2013 میں حکومت نے طے شدہ شرائط پورے ہونے کی صورت میں جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

ملک میں بڑی تعداد میں دانشورحکومت پر قوانین میں اصلاحات لانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں، تاہم اب ’ایک بچہ‘ پالیسی کو فرسودہ اور چین میں مزدوروں کی تعداد میں کمی کا ذمہ دار قرار دیا جانے لگا تھا۔

پچھلی کئی دہائیوں کے بعد 2012 میں پہلی مرتبہ کام کرنے والی آبادی کم ہوئی ہے۔پالیسی ختم کرنے کا اعلان حکمران کمیونسٹ پارٹی کی مالیاتی اصلاحات پر غور کیلئے اجلاس ختم ہونے پر کیا گیا۔

سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک مختصر رپورٹ میں نئی پالیسی کا اعلان کیا مگر یہ نہیں بتایا کہ د و بچوں کی پالیسی پر کب سے عمل درآمد شروع کیا جائےگا۔

چین میں ایک بچہ پالیسی کی خلاف ورزی پر جوڑوں کو کم از کم جرمانہ ،ملازمت سے برخاستگی او ر کچھ کیسوں میں ماؤں کو حمل گرانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

چین میں سماجی تبدیلی اور ڈیمو گرافک کے ماہر وانگ فینگ نے پالیسی میں تبدیلی کو دنیا بدل دینے والا’تاریخی ایونٹ ‘ قرار دیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ چین میں زائد العمر لوگوں کی بڑھتی تعداد کا چیلنج موجود رہے گا۔

’یہ ایک ایسا موقع ہے جس کا ہمیں دہائیوں سے انتظار تھا، لیکن یہ انتظار بہت طویل ہو گیا‘۔

’پالیسی میں اس تبدیلی کا معمر آبادی کے مسئلہ پر کوئی اثر نہیں ہوگا، لیکن اس سے کئی نوجوان جوڑوں کے طرز زندگی تبدیلی آئی گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں