ہندوستان: 'چمڑے سے جوتا نہیں بنے گا'
بنگلورو: ہندوستان میں ہندو انتہا پسند اپنے مقدس جانور ’گائے‘ کی حمایت اور اس کے تحفظ کے لیے ایک بار پھر میدان میں آگئے ہیں اور اب یہ ’کاؤ فوبیا‘ ان کے سروں پر اس حد تک سوار ہوچکا ہے کہ انہوں نے چمڑے سے بنے جوتے فروخت کرنے والوں کو بھی ڈرانا دھمکانا شروع کردیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کارکن اس بار چمڑے کے جوتے بیچنے والی آن لائن کمپنی ’مینترا‘ کے خلاف ہم آواز ہوگئے ہیں۔
انتہا پسند تنظیم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ گائے کی کھال سے بنے جوتے بیچنے پر ’مینترا‘ کمپنی کے خلاف ایکشن لے، کیونکہ اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہورہے ہیں۔
اگرچہ یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ انتہا پسند تنظیم کا آفیشل اکاؤنٹ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اس کے فالوورز میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خزانہ ارون جیٹلی، ریاست مہاراشٹرا، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ دیونڈرا فیڈناوس، وسوندھرا راج، اناندیبن پٹیل، شیوراج سنگھ چوہان اور رمن سنگھ بھی شامل ہیں۔
ریاست کرناٹک کے آر ایس ایس کے میڈیا افیئرز کے انچارج راجیش پدمر نے کے ایک کارکن کی جانب سے اس ٹوئٹ کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اس سے تنظیم کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی ٹویٹس شیئر کی جاتی ہیں۔
تنقید کا نشانہ بنائی جانی والی کمپنی ’مینترا‘ نے اس ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ جوتے بنانے کے لیے چمڑا مقامی مارکیٹوں سے نہیں بلکہ دیگر ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے، جو کسی طور پر بھی ملک کے قانون کے منافی نہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں گزشتہ چند ماہ سے ہندو انتہا پسندوں میں ’گائے‘ سے متعلق کسی بھی معاملے پر شدید اشتعال انگیزی پائی جاتی ہے۔
ہندوستان کی کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی بھی عائد ہے، جس کے بعد مقامی مسلمانوں کو گائے کے گوشت سے کسی بھی طرح کی وابستگی پر تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور قتل کے واقعات تواتر سے پیش آرہے ہیں۔
یہ پڑھیں : گائے چوری کا الزام، ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل
ایک ہفتے قبل سیکولر ملک ہونے کے دعویدار ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان کو مبینہ طور پر محض گائے چرانے کے الزام میں مار مار کر قتل کردیا تھا۔
28 ستمبر کو ریاست اتر پردیش کے ضلع دادری میں ایک مسلمان کو اس شبہہ پر قتل کر دیا تھا کہ اس نے فریج میں گائے کا گوشت محفوظ کرکے رکھا ہوا تھا۔
مزید پڑھیں : ہندوستان: 'گائے کا گوشت کھانے' پر مسلمان قتل
بعد ازاں ہندوستانی قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اتر پردیش میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمان کو قتل کرنے کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے نوجوان ٹرک ڈرائیور کو دیسی ساختہ بم کے حملے سے، ٹرک میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہہ میں ہلاک کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : گائے اسمگلنگ الزام: ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل
تقریباً تین ہفتے قبل ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں ساراھان میں مشتعل مظاہرین نے گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگل کرنے کے الزام میں ایک مسلمان کو ڈنڈوں کے وار سے قتل اور دیگر 4 کو زخمی کردیا تھا۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (2) بند ہیں