• KHI: Clear 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Clear 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

'محمد عامر کو دوسرا موقع دینا چاہیے'

شائع November 24, 2015

کراچی: انگلینڈ کے سابق اوپننگ بیٹسمین جیفری بائیکاٹ نے محمد عامر کو بین الاقوامی کرکٹ میں ایک اور موقع دینے کی حمایت کردی۔

جیفری بائیکاٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نوجوان باؤلر محمد عامر کو اس کے ماضی کے باعث نہیں روکنا چاہیے۔

محمد عامر اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں پابندی کی سزا بھگت کر کرکٹ میں واپس آئے ہیں اور بنگلہ دیش پریمئر لیگ میں چٹاگانگ ویکنگز کی جانب سے شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

14 ٹیسٹ، 15 ایک روزہ اور 18 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے محمد عامر نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ اگست 2010 میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا جہاں انھیں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں ٹیم سے باہر کیا گیا تھا۔

جیفری بائیکاٹ نے پاکستانی ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو میں کہا کہ میں ہمیشہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتاہوں ، میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کرکٹ کو نقصان پہنچاتے ہیں، ان کی پابندی لمبی ہوسکتی تھی لیکن وہ اپنی سزا پوری کر چکے ہیں.

"ایک دفعہ انھوں نے قانون کے مطابق اپنی سزا پوری کی ہو، پھر معاشرے کو انہیں دوسرا موقع دینا چاہیے"۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کسی کو دوسرا موقع دیتے ہیں تو پھر کھیلنے کا بھرپور موقع دیں اور اگر ان کی کارکردگی معیار کے مطابق ہے تو انھیں پاکستان ٹیم میں بھی جگہ دیں"۔

جیفری بائیکاٹ نے کہا کہ کسی کو بھی محمد عامر کے خلاف کوئی رنجش نہیں رکھنی چاہیے، محمد عامر سمیت دیگر کھلاڑیوں کو صرف میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر پاکستان ٹیم میں واپس آنا چاہیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik Nov 24, 2015 07:12pm
سزا ملنے کے بعد کوئی بھی مجرم جب اپنی اصلاح کر لیتا ہے تو معاشرہ اُسکے ساتھ تعصب پر مبنی سلوک نہیں کرتا بلکہ خاندانی لوگ اُسکے ماضی کو بھول کر نئی اور مثبت شروعات میں اُسکی مدد کرتے ہیں۔ محمد عامر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی بین الاقوامی کرکٹ میں آ گیا تھا جہاں آسائشیں اور ضروریات جلدسے جلد پانے کی کاوش میں ’’شاید‘‘ اُن سے غلطی ہو گئی ہو۔ لیکن اُن کو ملنے والا شک کا فائدہ آج بھی برقرار ہے۔ بنگلہ دیش میں اُنکی شاندار کارکردگی آج بھی قومی ٹیم کے کئی کھلاڑیوں کی ’’روٹیاں‘‘ بند کرانے کا خدشہ ثابت ہو رہی ہے۔ کاش قومی ٹیم کے تمام ’’سابقہ‘‘ سینئرز ذاتی رنجش کی بجائے پاکستان اور قومی ٹیم کی بہتری دیکھیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025