اسلام آباد: صوبہ پنجاب میں بھی سندھ کی طرز پر کالعدم تنظیموں اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کے خلاف آپریشن کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا معاملہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے زیرِغور ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں رینجرز آپریشن کی تجویز ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دی گئی۔

صوبے میں رینجرز کی تعیناتی کا معاملہ سب سے پہلے صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آیا اور اب یہ معاملہ وزیر اعظم آفس پہنچ چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ پنجاب پولیس کے پاس دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے تربیت اور وسائل کی کمی ہے، جس کے باعث یہ کام اب رینجرز کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

تاہم صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر وسائل فراہم کیے جائیں تو دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی اور ایلیٹ فورسز کارگر ثابت ہوسکتی ہیں۔

ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا یہ بھی ماننا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی ضروری ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور کور کمانڈر لاہور نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں فوجی قیادت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر پنجاب حکومت چاہے تو صوبے میں آپریشن کے لیے رینجرز کو تعینات کیا جاسکتا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ پنجاب کے جن اضلاع میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ان میں رحیم یار خان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔

یہ اضلاع دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔

حکمراں جماعت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پہلے ایلیٹ فورس کے ذریعے مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کرے گی، کیونکہ اگر رینجرز کو طلب کیا جاتا ہے تو اس سے صوبائی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے غلط تاثر جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ اگر رینجرز کو پنجاب میں طلب کیا گیا تو اسے کراچی والے اختیارات ہی حاصل ہوں گے۔

یہ خبر 14 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں