چارسدہ یونیورسٹی حملہ: وی سی کوہٹانے کی سفارش

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2016
باچا خان یونیورسٹی پر حملےمیں 21 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی ... فوٹو: اے ایف پی
باچا خان یونیورسٹی پر حملےمیں 21 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی ... فوٹو: اے ایف پی

پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو پیش کردی گئی.

کمشنر پشاور ڈاکٹر فخرِ عالم، ریجنل پولیس افسر مردان سعید وزیر اور اسپیشل سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ غفور بیگ پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ وزیراعلیٰ کو جمع کروائی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ نامناسب سیکیورٹی کی وجہ سے ہوا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور سیکیورٹی انچارج کو سیکیورٹی کے مناسب اقدامات نہ کرنے پر ان کے عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔

کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ یومیہ مزدوروں کے بجائے یونیورسٹی کے لیے باقاعدہ سیکیورٹی اسٹاف رکھا جائے اور ان سیکیورٹی اہلکاروں کو مناسب اسلحہ کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی جائے۔

کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ یونیورسٹی کو سیکیورٹی سے متعلق باقاعدہ ماہرین کی خدمات حاصل کرنی چاہیے جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرکے کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ

خیال رہے کہ چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر 20 جنوری کو 4 دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، اس حملے میں 18 طلبہ سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ چاروں حملہ آوروں کو آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا تھا.

بعد ازاں فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا تھا کہ ان حملہ آوروں کی 4 افراد نے سہولت کاری تھی، جن میں سے 3 مرکزی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں :چارسدہ حملہ: '4 افراد نے سہولت کاری کی'

چاروں حملہ آوروں کے حوالے سے بھی بتایا گیا تھا کہ ان کی تربیت افغانستان میں کی گئی تھی جبکہ وہ طورخم بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوئے اور مردان میں ایک گھر میں قیام کیا، جنھیں ازاں رکشے میں یونیورسٹی تک لایا گیا تھا۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

حافظ Jan 30, 2016 09:09pm
کمیٹی میں پولیس چیف اور کمشنر ہوںگے تو یہ ہی سفارش ہوگی۔ جن کا کام ہی سیکورٹی دیناہے۔ وی سی کا کام تعلیمی معیار رکھنا ہوتا ہے نہ کہ دیواریں بلند کروانا۔ اس لاجک سے تو ملک کے وزیر اعظم کو ہٹادیا جانا چاہیے کیونکہ اس نے ملک کے بارڈرز پر سیکورٹی کے ناقص انتظام کر رکھے ہیں جہا ں سے دہشت گرد آتے ہیں۔ اور اس پولیس ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں کیا خیال ہے جس کی آنکھ کے نیچے اسلحے کی بڑی بڑی کھیپیں پائی گئیں ہیں۔
Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Jan 31, 2016 02:04am
یہ رپورٹ متعصبانہ ھے وائس چانسلر کی زمہ داری یونیورسٹی چلانا ھے تعلیم اولین ترجیح ھوتی ھے ہاتھ میں بندوق لیکر یونیورسٹی کے چھت پر چڑھ کر مورچہ میں بیٹھ کر فائرنگ کرنا اور دھشتگرد کو مارنا انکی زمہ داری نہیں گارڈ رکھنا بھی چانسلر کی زمہ داری نہیں سکول کالج. یونیورسٹی میں چپڑاسی مالی خانسامہ چوکیدار ھوتے ھے وائس چانسلر کو ہٹھانے والے کیا یہ بتاسکتے ھیں کہ حملے کی اطلاع ھونے کے باوجود حکومت نے کیا اقدام اٹھائے تھے اگر یہ ہٹھانے کی وجہ بنتی ھے تو پھر سب سے پہلے وزیراعلی خٹک صاحب دوسرے نمبر چیف سیکٹری اور تیسرے نمبر پر آئی جی پی کو ہٹھانا ضروری ھے اپنی ناکامیاں چپھانے کیلئے کمیٹی نے سارا ملبہ وی سی پر ڈال کر سنگین ناانصافی کی ھے ھم اسکی مزمت کرتے ھیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل در امد یقینی بنانی چاہئے اور ملک کو دھشتگردی سے پاک کیا جائے تاکہ سکول کالج اور یونیورسٹی والے گارڈ رکھنے کی بجائے چوکیدار رکھ سکیں