ایران کی خواتین کوہ پیما

01 فروری 2016

شمال مغربی ایران میں فرناز اسمعیل زادہ ایک پہاڑی پر چڑھتے ہوئے اونچائی اور برفانی ہواﺅں کو نظرانداز کررہی ہیں۔

ستائیس سالہ فرناز 13 سال کی عمر سے پہاڑوں پر چڑھنے کا شوق پورا کر رہی ہیں. وہ ایران میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش رکاوٹوں کو نظرانداز کر کے بین الاقوامی مقابلوں کا حصہ بن رہی ہیں۔

ایران میں خواتین کوہ پیما اور دیگر ایتھلیٹس کو ملک کے ڈریس کوڈ کی پابندی کرنا ہوتی ہے۔

فرناز کہتی ہیں 'میرے لیے پہاڑ سر کرنا زندگی کا حصہ ہے، ایک علامت جس سے پتہ چلتا ہے کہ زندگی کی رکاوٹوں کو کیسے عبور کیا جاتا ہے، میں لوگوں کے خیالات بدلنے کی کوشش کررہی ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ مرد اور خواتین میں کوئی فرق نہیں'۔

ایران میں لگ بھگ دو سو ایرانی خواتین کوہ پیما مختلف ایونٹس میں حصہ لیتی ہیں.

فرناز کا کہنا ہے کہ ان کے لیے پہاڑوں کو سر کرنا زندگی کا حصہ ہے— اے پی
فرناز کا کہنا ہے کہ ان کے لیے پہاڑوں کو سر کرنا زندگی کا حصہ ہے— اے پی
لگ بھگ دو سو ایرانی خواتین ملک گیر کوہ پیمائی کے ایونٹس میں حصہ لیتی ہیں
— اے پی
لگ بھگ دو سو ایرانی خواتین ملک گیر کوہ پیمائی کے ایونٹس میں حصہ لیتی ہیں — اے پی
فرناز اسمعیل جم میں ورزش کرتے ہوئے — فوٹو اے پی
فرناز اسمعیل جم میں ورزش کرتے ہوئے — فوٹو اے پی
فرناز مصنوعی کلائمبنگ وال پر  مشق کررہی ہیں — اے پی
فرناز مصنوعی کلائمبنگ وال پر مشق کررہی ہیں — اے پی
فرناز اسمعیل زادہ ایک پہاڑی پر چڑھ رہی ہیں — اے پی
فرناز اسمعیل زادہ ایک پہاڑی پر چڑھ رہی ہیں — اے پی
فرناز جم میں ورزش کرتے ہوئے — اے پی
فرناز جم میں ورزش کرتے ہوئے — اے پی
فرناز اسمعیل پہاڑ چڑھنے کی تیاری کرتے ہوئے — اے پی
فرناز اسمعیل پہاڑ چڑھنے کی تیاری کرتے ہوئے — اے پی
فرناز ایک پہاڑ پر موجود ہیں — اے پی
فرناز ایک پہاڑ پر موجود ہیں — اے پی
فرناز کا کہنا ہے کہ پہاڑ چڑھنا ان کے لیے زندگی کی مشکلات کو کم کرنے کے برابر ہے — اے پی
فرناز کا کہنا ہے کہ پہاڑ چڑھنا ان کے لیے زندگی کی مشکلات کو کم کرنے کے برابر ہے — اے پی