معروف ادیب و افسانہ نگار انتظار حسین انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 02 فروری 2016
انتظار حسین—۔فوٹو/ بشکریہ حمزہ چیمہ
انتظار حسین—۔فوٹو/ بشکریہ حمزہ چیمہ

لاہور: برصغیر پاک و ہند کے نامور ادیب اور افسانہ نگار انتظار حسین انتقال کرگئے.

انتظار حسین کافی عرصے سے لاہور کے نجی ہسپتال میں زیرِ علاج تھے، ان کی عمر 92 برس تھی.

وہ 7 دسمبر 1923 کو ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے شہر دیبائی میں پیدا ہوئے اور 1947 میں انھوں نے پاکستان ہجرت کرلی.

انتظار حسین نے اردو میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. وہ انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا.

انھوں نے اردو میں مختصر کہانیاں، کالم اور ناول لکھنے کے ساتھ ساتھ انگریزی اخبارات میں کالم بھی لکھے.

'دی سیونتھ ڈور' اور 'لیوز' انتظار حسین کی اُن کتابوں میں شامل ہیں جنھیں انگریزی میں ترجمہ کیا گیا. انھوں نے انگریزی سے اردو تراجم کا کام بھی کیا.

ان کی مشہور تصانیف میں 'بستی'، 'ہندوستان سے آخری خط'، 'آگے سمندر ہے'، 'شہرِ افسوس'، 'جنم کہانیاں' اور 'وہ جو کھو گئے' شامل ہیں.

انتظار حسین کو پاکستان، ہندوستان اور مشرقِ وسطیٰ میں متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا. 2012 میں لاہور لٹریری فیسٹول میں انھیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، جبکہ 20 ستمبر 2013 کو انھیں فرانس میں ادب کے عالمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا.

اردو ادب کے لیے انتظار حسین کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں، ان کی وفات کے بعد پیدا ہونے والا خلاء کبھی پُر نہیں ہوسکے گا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Faraz Feb 02, 2016 05:19pm
اردو ناول نگاری کا ایک عہد تمام ہوا۔ اللہ انکی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرماۓ آمین۔
نجیب احمد سنگھیڑہ Feb 02, 2016 09:17pm
انتظار حسین کے تمام تر ادبی کام کی بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنی تحریروں پر لسانی، سیاسی اور ثقافتی چھاپ نہیں ڈالی اور جو کچھ بھی لکھا وہ بغیر کسی رنگ، نسل، مذہب، زبان، فرقہ کے لکھا اور یہ خصوصیت سوائے انتظار حسین اور عبداللہ حسین کے مجھے کسی بھی دوسرے رائٹر میں ںظر نہیں آئی۔ انتظار حسین کی وفات سے ادبی دنیا گہنا گئی ہے، عبداللہ حسین کے بعد انتظار حسین کا بھی دار فانی سے کوچ کر جانا ادبی دنیا کے لیے سانحہ ہے خاص کر ان قاریوں کے لیے جو ادب کو سیاست سے پاک دیکھنا اور پڑھنا چاہتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے۔ آمین !