پی آئی اے احتجاج : حکومتی کارروائی متاثر

05 فروری 2016
پی آئی اے ملازمین بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ — فوٹو: رائٹرز
پی آئی اے ملازمین بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ — فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کا ملازمین کا اس کی مجوزہ نجکاری کے خلاف حالیہ احتجاج اب سیاسی بحران میں بدلتا دکھائی دے رہا ہے اور اب اس سے پارلیمنٹ کی کارروائیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ کو اجلاس متعلقہ وزارت کے اعلیٰ حکام کے فلائٹس کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسلام آباد نہ پہنچ پانے کے باعث ملتوی کرنا پڑا۔

سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو متعلقہ وزارت کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے حوالے سے مالی سال 2016-17 کے لیے بجٹ تجاویز کی جانچ پڑتال کرنا تھی۔

تاہم اجلاس کے دوران اراکین کو بتایا گیا کہ وزارت پورٹس اینڈ شپنگ کے اعلیٰ حکام کراچی میں فلائٹس کی معطلی اور پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے باعث اسلام آباد نہیں پہنچ سکے۔

واضح رہے کہ پی آئی اے کے تمام فلائٹ آپریشنز احتجاج کے باعث گزشتہ تین دن سے معطل ہیں، جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ایسے حالات میں کمیٹی اراکین کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا کہ وہ اہم ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک ملتوی کردیں، اگلے اجلاس کی کوئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ کا اجلاس بھی 12 فروری کو شیڈول ہے، جس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے معاملات زیر بحث آئیں گے۔

یاد رہے کہ پی آئی اے ملازمین سے اظہار یکجہتی کرنے والی اپوزیشن جماعتیں پہلے ہی قومی ایئرلائن کے معاملے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس طلب کرنے کے لیے ریکوزیشن جمع کراچکی ہیں۔

یہ خبر 5 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں