1936-2012 -- عبیداللہ بیگ

22 جون 2013

عبیداللہ بیگ کی زندگی کا معروف حوالہ، پی ٹی وی کا سن ساٹھ، ستر کی دہائی کا مشہور پروگرام 'کسوٹی' ہے لیکن  وہ صحافی، مدیر، ایڈورٹائزر، براڈ کاسٹر، دستاویزی فلم ساز، ٹی وی رپورٹر، شکاری، سیاح، ناول نگار، ڈراما نگار، اسکرپٹ و فیچر رائٹر، اور ماہرِ ماحولیاتی ابلاغِ عامّہ بھی تھے۔ ان کی پہلی برسی کےموقع پر چند  یادگار تصاویر -- تحریر و تصاویر -- مختار آزاد

عبید اللہ بیگ نے کراچی میں روزنامہ حریت سے صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
عبید اللہ بیگ نے کراچی میں روزنامہ حریت سے صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
نیوی اور برّی فوج میں بطور سویلین خدمات سرانجام دیں، ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ کسوٹی سے پہلے 'سیلانی' ان کا مشہوردستاویزی فلم کا سلسلہ تھا۔ فوٹو: مختار آزاد
نیوی اور برّی فوج میں بطور سویلین خدمات سرانجام دیں، ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ کسوٹی سے پہلے 'سیلانی' ان کا مشہوردستاویزی فلم کا سلسلہ تھا۔ فوٹو: مختار آزاد
ایڈورٹائزنگ کی دنیا میں کچھ وقت گزارا، پی ٹی وی سے منسلک ہوئے تو کم و بیش ڈھائی دہائیوں کی وابستگی کے دوران سوا تین سو سے زائد دستاویزی فلمیں بنائیں۔ فوٹو: مختار آزاد
ایڈورٹائزنگ کی دنیا میں کچھ وقت گزارا، پی ٹی وی سے منسلک ہوئے تو کم و بیش ڈھائی دہائیوں کی وابستگی کے دوران سوا تین سو سے زائد دستاویزی فلمیں بنائیں۔ فوٹو: مختار آزاد
سن اُنیّس سو چوہترمیں عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس کی براہ راست نشریات کے لیے پی ٹی وی کے چیف اینکر پرسن تھے، انہیں کئی دستاویزی فلموں پر عالمی اعزازت دیے گئے۔ پی ٹی وی سے انہوں نے 'ٹی وی نامہ' رسالے کا بھی کا اجرا کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
سن اُنیّس سو چوہترمیں عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس کی براہ راست نشریات کے لیے پی ٹی وی کے چیف اینکر پرسن تھے، انہیں کئی دستاویزی فلموں پر عالمی اعزازت دیے گئے۔ پی ٹی وی سے انہوں نے 'ٹی وی نامہ' رسالے کا بھی کا اجرا کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
پی ٹی وی کی ملازمت کے بعد ماحولیات کے حوالے سے پاکستان میں سرگرم بقائے ماحول کی عالمی انجمن آئی یو سی این سے بطور ماہرِ ابلاغ  وابستگی اختیار کی اور سہ ماہی رسالے ’جریدہ‘ کا اجرا کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
پی ٹی وی کی ملازمت کے بعد ماحولیات کے حوالے سے پاکستان میں سرگرم بقائے ماحول کی عالمی انجمن آئی یو سی این سے بطور ماہرِ ابلاغ وابستگی اختیار کی اور سہ ماہی رسالے ’جریدہ‘ کا اجرا کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
’اور انسان زندہ ہے‘ عبیداللہ بیگ کا پہلا ناول ہے جو سن ساٹھ  کی دہائی میں شائع ہوا تھا۔ دوسرا ناول ’راجپوت‘ جسے سن دو ہزار دس میں نیشنل بُک فاؤنڈیشن، اسلام آباد نے شائع کیا۔ تیسرا ناول ’کاوا‘ لکھنے کا ارادہ تھا مگر زندگی نے وفا نہ کی۔ ان کا کہنا تھا 'تینو
’اور انسان زندہ ہے‘ عبیداللہ بیگ کا پہلا ناول ہے جو سن ساٹھ کی دہائی میں شائع ہوا تھا۔ دوسرا ناول ’راجپوت‘ جسے سن دو ہزار دس میں نیشنل بُک فاؤنڈیشن، اسلام آباد نے شائع کیا۔ تیسرا ناول ’کاوا‘ لکھنے کا ارادہ تھا مگر زندگی نے وفا نہ کی۔ ان کا کہنا تھا 'تینو
اُردو زبان پر قدرت اپنی جگہ لیکن فارسی، عربی اور انگریزی زبانوں پر بھی عبور رکھتے تھے۔ سن دوہزار آٹھ میں حکومتِ پاکستان نے گرانقدر علمی خدمات کے پیشِ نظر انہیں 'تمغہ حسنِ کارکردگی' سے نوازا۔  فوٹو: مختار آزاد
اُردو زبان پر قدرت اپنی جگہ لیکن فارسی، عربی اور انگریزی زبانوں پر بھی عبور رکھتے تھے۔ سن دوہزار آٹھ میں حکومتِ پاکستان نے گرانقدر علمی خدمات کے پیشِ نظر انہیں 'تمغہ حسنِ کارکردگی' سے نوازا۔ فوٹو: مختار آزاد
پی ٹی وی کی ملازمت سے فراغت کے بعد، بقائے ماحول کی عالمی انجمن آئی یو سی این سے بطور ماہرِ ابلاغ  وابستگی اختیار کی اور سہ ماہی رسالے ’جریدہ‘ کا اجرا کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
پی ٹی وی کی ملازمت سے فراغت کے بعد، بقائے ماحول کی عالمی انجمن آئی یو سی این سے بطور ماہرِ ابلاغ وابستگی اختیار کی اور سہ ماہی رسالے ’جریدہ‘ کا اجرا کیا۔ فوٹو: مختار آزاد
عبیدااللہ بیگ کی شخصیت کی پہچان کسوٹی ہے لیکن ان کی ذات ایک ایسا ہیرا تھی کہ جس سے مختلف زاویوں میں لاتعداد کرنیں پھوٹتی تھیں۔ فوٹو: مختار آزاد
عبیدااللہ بیگ کی شخصیت کی پہچان کسوٹی ہے لیکن ان کی ذات ایک ایسا ہیرا تھی کہ جس سے مختلف زاویوں میں لاتعداد کرنیں پھوٹتی تھیں۔ فوٹو: مختار آزاد
زندگی کے آخری دو سالوں میں پہلے دل اور موت سے چند ماہ پہلے پیٹ کے کینسر میں مبتلا ہوئے اور بائیس جون سن دو ہزار بارہ کو بوقتِ فجر دنیا کو الوداع کہا اور کراچی میں واقع 'گذری' کے شہرِ خموشاں منتقل ہوگئے۔  فوٹو: مختار آزاد
زندگی کے آخری دو سالوں میں پہلے دل اور موت سے چند ماہ پہلے پیٹ کے کینسر میں مبتلا ہوئے اور بائیس جون سن دو ہزار بارہ کو بوقتِ فجر دنیا کو الوداع کہا اور کراچی میں واقع 'گذری' کے شہرِ خموشاں منتقل ہوگئے۔ فوٹو: مختار آزاد