لاہور: چھ عالمی ادویہ ساز کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈی آر اے پی) کی منظوری کے بغیر خاموشی سے اپنی ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا۔

کمپنیوں کی جانب سے بغیر منظوری لیے قیمتیں بڑھائے جانے سے ملک میں ادویات کی قیمتوں کا میکانزم متنازع ہوگیا ہے۔

ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق ادویات کی قیمتیں بڑھنے سے مارکیٹ میں ادویات کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن ادویہ ساز کمپنیوں نے ادویات کی قیمتیں بڑھائی ہیں، ان میں گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے)، سنوفی ایونٹس، ایبٹ لیبارٹریز، نووارٹس، اوٹسوکا اور ریکٹ بینکیزیئر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں کی جانب سے جن ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئیں ان میں خون پتلا کرنے، بلڈ پریشر، کمزوری دور کرنے، بخار اور درد کی ادویات شامل ہیں، جبکہ ان میں کچھ ادویات خواتین کو دوران حمل بھی تجویز کی جاتی ہیں۔

مذکورہ سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ مریض پہلے ہی ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں اور اب ان کی قیمتوں میں اضافے سے ان کی پریشانی مزید بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ادویہ ساز کمپنیوں نے اپنے عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین سے نئی قیمتوں کے حساب سے ادویات کے پیسے چارج کریں، جس کے باعث کئی جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہیں اور ’مافیا‘ کو کھلی چھٹی مل گئی ہے کہ وہ مریضوں کی پریشانی کا بے جا فائدہ اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی ادویہ ساز کمپنیوں نے تو اپنے عملے کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ مارکیٹ سے ادویات کا پرانا اسٹاک اٹھا کر انہیں نئی قیمتوں میں بیچا جائے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد اسلم افغانی نے کہا کہ ان کمپنیوں نے اپنے طور پر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے اور حکم امتناع کو جواز بنا کر بغیر منظوری لیے ادویات کی قیمتیں بڑھائیں، تاہم اتھارٹی اس حکم امتناع کے فیصلے کو چیلنج کرے گی۔

دوسری جانب چیف ڈرگ کنٹرولر پنجاب ڈاکٹر ذکاء الرحمٰن نے صوبے بھر کے ڈرگ کنٹرولرز کو قیمتوں پر کڑی نظر رکھنے اور ڈرگ مارکیٹوں کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ خبر 11 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں