اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ملزم قرار دیئے جانے والے سرفراز مرچنٹ کے انکشافات کے جائزے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو جلد اپنی رپورٹ پیش کردے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت پیر کو سرفراز مرچنٹ کو پاکستان آنے کی دعوت دے گی تاکہ وہ ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف موجود ثبوت یہاں کے حکام سے شیئر کرسکیں۔ 'اگر وہ پاکستان نہیں آنے تو ان کے دعوؤں کے دستاویزاتی ثبوتوں پر سوالات کیلئے پاکستانی ٹیم کے لندن جانے کیلئے برطانوی حکومت سے اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم اس معاملے کو قانونی کے مطابق دیکھ رہے ہیں، وہ سب کیا جائے گا جو پاکستان کے مفاد اور اس کے وقار کے مطابق ہوگا'۔ چوہدری نثار نے مزید کہا کہ مذکورہ معاملے کو برطانیہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ بھی اٹھایا جائے گا۔

ان کاکہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کا پیسہ دبئی کے ذریعے لندن منتقل کیا گیا اور اس حوالے سے تحقیقات میں دونوں ممالک کے تعاون کے بغیر پیش رفت ممکن نہیں ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ ایک ٹی وی شو میں سرفراز مرچنٹ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ 2014 میں اسکوٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے الطاف حسین کے گھر پر 'چھاپے' کے دوران اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ایسی دستاویزات دیکھی ہیں جن میں ایم کیو ایم کی جانب سے ہندوستان سے رقم لینے کے ثبوت موجود ہیں۔

چوہدری نثار نے ڈاکٹر فارق قتل کیس میں سست پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس حوالے سے برطانیہ میں مستقل تاخیر کا سلسلہ جاری رہا تو مذکورہ کیس کا ٹرائل پاکستان میں ہوسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی حساس نوعیت کی معلومات برطانوی حکام سے شیئر کی ہیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے اس حوالے سے کی جانے والی تفتیش کو لندن نے سراہا ہے۔

مذکورہ کیس کے حوالے سے پاکستان میں ایف آئی آر کے اندراج پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ سیکٹروں بار ہوچکا ہے کہ جرم ایک ملک میں ہوتا ہے تو اس کا ٹرائل کسی دورے ملک میں ہورہا ہوتا ہے۔

انھوں نے پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والی تحقیقات کا حوالہ دیا۔

کراچی کے سابق میئر مصطفیٰ کمال کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پر لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے سابق میئر نے کسی بھی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں بلکہ 'پرانی باتیں دہرائی' ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال خود سے دبئی منتقل ہوئے تھے ان کی جانب سے پاکستان آنے کا فیصلہ بھی رضاکارانہ طور پر کیا گیا ہے۔

انھوں نے مصطفیٰ کمال سمیت تمام پاکستانیوں سے منی لانڈرنگ کے حوالے سے کسی بھی قسم کے ثبوت ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے شیئر کرنے کی اپیل کی۔

ہندوستان میں ہونے والے ورلڈ کپ ٹی 20 میں پاکستان ٹیم کی شرکت کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے سیکیورٹی ٹیم دے دی گئی ہے اور سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے تک کرکٹ ٹیم ہندوستان نہیں جائے گی۔

یہ خبر 06 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں