او آئی سی کا اسرائیلی بستیوں کی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ

شائع March 7, 2016

جکارتہ: اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے فلسطینی علاقوں پر قائم اسرائیلی بسیتوں کی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ اور فلسطینوں کے 'ناگزیر حق' کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

مذکورہ مطالبہ انڈونیشیا میں ہونے والی او آئی سی سربراہان کے اجلاس کے اختتام پر سامنے آیا، اس تنظیم میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے 57 ریاستوں کے نمائندے شریک تھے۔

او آئی سی کی قرار داد میں زور دیا گیا ہے کہ 'رکن ممالک اور عالمی برادری غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی مصنوعات پر پابندی لگائیں'۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے قیام میں آنے کے بعد 1967 میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں کی جانے والی تعمیرات کو غیر قانونی اسرائیلی بسیتوں کا نام دیا گیا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق مذکورہ بستیاں غیر قانونی ہیں اور امن کے قیام میں رکاوٹ ہیں۔

یہ غیر قانونی بستیاں فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے اور مشرقی یروشلم کی زمینوں پر بنائی گئی ہیں، جسے اسرائیلی حکام اپنی مستقبل کی ریاست میں ضم کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی اسرائیلی بستیوں سے اشیاء کی برآمد پر ایک پابندی کے حوالے سے ایک تنازع کھڑا ہوچکا ہے۔

او آئی سی کے اجلاس کے اختتام کے موقع پر تنظیم نے اعادہ کیا کہ وہ فلسطینوں کو ان کے 'ناگزیر حقوق' کو حاصل کرنے میں 'مکمل سیاسی، سفارتی اور قانونی کوششوں کی حمایت' فراہم کی جائیں گی۔

جکارتہ میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں فلسطین کے صدر محمود عباس اور سوڈان کے صدر عمر البشیر نے بھی شرکت کی تھی۔

واضح رہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ 5 ماہ سے جاری نئے بحران میں اب تک 181 فلسطینی اور 28 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری امن عمل اپریل 2014 میں تعطل کا شکار ہوگیا تھا اور اس وقت سے اب تک صورت حال انتہائی خراب ہے، جس کے باعث نئے مذاکراتی عمل کا امکان معدوم ہوتا جارہا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025