چترال: برفانی تودے تلے لاپتہ 6 بچوں کی تلاش جاری

20 مارچ 2016
چترال میں کئی فٹ برف مزید پڑ چکی ہے— فوٹو : اے پی
چترال میں کئی فٹ برف مزید پڑ چکی ہے— فوٹو : اے پی

چترال : برفانی تودے کے نیچے دبے افراد کو نکالنے کا آپریشن جاری ہے جبکہ بارش اور برفباری کے باعث شاہراہ قراقرام بدستور مکمل طور پر بحال نہ ہو سکی۔

چترال کے علاقے گرم چشمہ میں گذشتہ روز سکول کے بچوں سمیت 12 افراد برفانی تودے تلے دب گئے تھے، مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت 4 بچوں کو تو بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گئے تھے البتہ 8 افراد تودے کے نیچے لاپتہ ہو گئے تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق اتوار کی صبح برفانی تودے کے نیچے دب جانے والے 2 افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جن کو رحمت اور مبشر کے نام سے شناخت کیا گیا، مبشر نویں جماعت کا طالب علم تھا۔

مقامی افراد کے مطابق اب بھی تودے کے نیچے 6 شہری دبے ہوئے ہیں، یہ تمام ہی اسکول کے طالب علم ہیں۔

ان طلبہ کو عمران الدین، فیض علی، عمران خان ، الہی اور ارشاد بتائے جاتے ہیں، تمام لاپتہ ہونے والے نویں جماعت کے طالب علم ہیں۔

مسلسل برفباری اور بارش کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہیں ، مزید تودے گرنے کے خدشات کے پیش نظر ریسکیو آپریشن وقتی طور پر متعدد بار روکنا پڑا۔

مقامی شہریوں کے مطابق کئی فٹ برف مزید پڑ چکی ہے۔

دور افتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ بھی مدد کو فوری طور پر نہیں پہنچ سکی تھی۔

واضح رہے کہ گرم چشمہ میں بچے اسکول سے واپس گھر جارہے تھے کہ راستے میں برفانی تودے تلے دب گئے۔

شانگلہ اور گردونواح میں بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہور رہی ہے۔

لینڈ سلائیڈنگ کے باعث قراقرم ہائی وے ہربند کے مقام پر دوبارہ بند کر دی گئی، واضح رہے کہ گذشتہ روز قراقرم ہائی وے بشام سے داسو تک 6 مختلف مقامات پر بند ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : کشمیر، کے پی، فاٹا میں بارشوں سے تباہی، 25 ہلاک

واضح رہے کہ آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں بارشوں اور مٹی کے تودے گرنے سے گذشتہ روز 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ان علاقوں میں 90مکانات اور تین دکانیں منہدم ہونے کے علاوہ تقریباً 250 مکانات اور 20 دکانوں کو نقصان پہنچا اور کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں