واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تسلیم کیا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے کار بم حملے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کابل میں افغان خفیہ ادارے کے مرکزی دفتر نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) پر حملے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی تھی، اس خود کش حملے میں 64 افراد ہلاک اور 320 زخمی ہوئےتھے۔

یہ بھی پڑھیں : افغان خفیہ ادارے کے مرکزی دفتر پر خود کش حملہ

خود کش دھماکے کے چند گھنٹوں بعد ہی پاکستان نے اس حملے کی شدید مذمت کی تھی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی رکھتے ہیں جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے پریس آفس کی ڈائریکٹر الزبتھ ٹروڈیو نے، افغان حکومت کے اس دعوے کہ حملہ کرنے والے گروہ کو پاکستان کی حمایت حاصل تھی، پر کہنا تھا کہ اسلام آباد دہشت گردوں کو اپنی زمین استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں : کابل میں ہونے والے خود کش حملے میں ہلاکتیں 64 ہوگئیں

واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ میں الزبتھ ٹروڈیو کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے مسلسل اسلام آباد سے اعلیٰ ترین سطح پر ان خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان افغان طالبان کے معاملے میں مسلسل نرمی برت رہا ہے، اسی طرح حقانی نیٹ ورک پاکستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔

پاکستان سے خدشات کے اظہار کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ رواں ہفتے ہونے والے حملے کے بعد ایک بار پھر امریکا نے یہی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اس عزم، کہ دہشت گرد گروپوں میں تفریق کے بغیر کارروائی کی جائے گی، پر عمل کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے۔

یاد رہے کہ کابل میں ہونے والے خود کش حملے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی افغان صدر اشرف غنی نے عزم ظاہر کیا تھا کہ خون کے ہر قطرے کا حساب لیا جائے گا، جبکہ افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے ابدتائی تحقیقات کا حوالے دیتے ہوئے پاکستان کا 2 مئی کا دورہ بھی ملتوی کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں : افغان طالبان کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز

وائس آف امریکا کے مطابق افغانستان کے صدر کے نائب ترجمان دوا خان مینہ پل نے دعویٰ کیا کہ حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے جس کو مسلح بھی کیا گیا ہے، اسی گروہ نے خود کش حملہ کیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے پریس آفس کی ڈائریکٹر الزبتھ ٹروڈیو نے مزید کہا کہ اس طرح کے حملوں سے افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل اور قیام امن کے لیے امریکا، افغانستان اور پاکستان کے کوشش واضح طور پر کمزور ہو جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں : طالبان کا افغانستان میں نئے حملوں کا اعلان

امریکی حکام نے اس رائے سے بھی اختلاف کیا کہ امریکا پاکستان کی پالیسی پر عوامی سطح پر تنقید اس لیے نہیں کرتا کیونکہ اس نے پاکستان کو عسکریت پسندوں کی حمایت کی اجازت دے رکھی ہے۔

الزبتھ ٹروڈیو نے مزید کہا کہ پاکستان یہ متعدد بار اعادہ کر چکا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپوں میں تفریق نہیں کرے گا، اور امریکا اس بات پر زور دیتا رہے گا کہ پاکستان ایسا ہی کرتا رہے۔

جب سوال کیا گیا کہ اگر پاکستان کے اقدامات اس کے اعادے کے مطابق ہوں تو ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں الفاظ کی بہت اہمیت ہوتی ہے اور امریکا پاکستان کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ اس کے اقدامات اور الفاظ میں مطابقت ہو۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں