'دعا نے میری تقدیر بدل دی'
پاکستانی نژاد آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ نے کہنا ہے کہ دعا انسان کی تقدیر بدل دیتی ہے، کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھنے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن میں نے کبھی ہمت نہں ہاری، ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتا رہا اور ان دعاؤں کی بدولت ہی آج میں کامیاب ہوں۔
29 سالہ ٹاپ آرڈر بیٹسمین عثمان خواجہ نے کرک انفو کو ایک انٹرویو میں کہا کہ مذہب نے میری تقدیر بدلنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، میں ہر وقت اللہ سے دعا کرتا رہتا ہوں، اسی وجہ سے میرا دھیان صرف کھیل کی طرف رہتا ہے۔
عثمان خواجہ کو آسٹریلیا کے پہلے مسلمان کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل ہے، جنہوں نے 2011 ایشنر سیریز میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبو کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عثمان خواجہ پھر آسٹریلوی ون ڈے ٹیم میں شامل
عثمان خواجہ کو اپنے کیرئیر کے آغاز میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ان کو کئی بار ٹیم سے ڈراپ کیا گیا لیکن انہوں نے ہمت سے کام لیا۔
2014 میں عثمان خواجہ کو گھنٹے کی انجری کی وجہ سے 6 ماہ کے لیے کرکٹ کے میدان سے باہر بیٹھنا پڑا۔
خیال رہے کہ اس دوران آسٹریلوی بیٹسمین فلپ ہیوز کی سر پر گیند لگنے سے تین دن بعد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی اوپنر فلپ ہیوز زندگی کی بازی ہار گئے
اس حوالے سے عثمان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پہلے ہی فلپ ہیوز کی موت کا صدمہ تھا اس کے بعد میں انجری کا شکار بھی ہوگیا، وہ دور میری زندگی کا بدترین دور تھا۔’
بعد ازاں عثمان خواجہ نے 2015 میں انجری کے بعد کرکٹ کے میدان میں شاندار کم بیک کیا اور 2015 نومبر،برسبین میں نیوزی لینڈ کے ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں 174 اوردوسری اننگز میں 9 رنز بنائے۔
انہوں نے انجری سے نجات پانے کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچز میں تین سنچریاں داغ دیں۔ عثمان نے ان ٹیسٹ میچز میں بالترتیب 174، 121 اور 144 رنز کی اننگز کھیلی۔ انہوں نے عمدہ پروفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2014 کی 101.85 رن ریٹ کی اوسط کو برقرار رکھا۔
عثمان خواجہ کی شاندار کارکردگی نے کرکٹ آسٹریلیا کو تینوں فارمیٹ میں شامل کرنے پر مجبور کردیا اور ان کو 2015 دورہ ہندوستان میں ٹیم ‘اے’ کی کپتانی قیادت بھی سونپ دی گئی۔
انہوں نے رواں سال ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں نیوزی لینڈ کے خلاف 50 اور44 رنزبنائے۔
اس کے علاوہ عثمان نے آسٹریلیا کے ڈومیسٹک کرکٹ اور بگ بیش لیگ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا.
عثمان نے گزشتہ سالہ چار ڈومیسٹک میچز میں ایک نصف سنچری سمیت 143رنز بنائے اور رن ریٹ اسٹرائیک 137 رہا۔
انہوں نے بگ بیش لیگ میں بھی چھکوں اور چوکوں کی بارش کی اور سڈنی تھنڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹیم کو نہ صرف پہلی بار فیصلہ کن معرکہ تک پہنچایا میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: عثمان کی بدولت سڈنی بگ باش کی چیمپیئن
انہوں نے 2015 بگ بیش لیگ فائنل میں 40 گیندوں پر 70 رنز کی اننگز کھیل کر سڈنی تھنڈر کو پہلی بار بگ بیش چیمپئن بنادیا۔
انہوں نے لیگ میں مجموعی طور پر رن ریٹ 172.5 کی اوسط سے 345 رنز بنائے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.











لائیو ٹی وی