اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی مبینہ طور پر سماجی کارکن ماروی سرمد سے بدکلامی کے واقعے پر قومی اسمبلی میں بھی شدید تنقید کی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے اس معاملے کو قومی اسمبلی میں اٹھایا۔

یاد رہے کہ شیریں مزاری کو بھی رواں ہفتے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے اسمبلی میں نامناسب الفاظ کا سامنا کرنا پرا تھا، جب بجٹ اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو 'ٹریکٹر ٹرالی' کہتے ہوئے اسپیکر اسمبلی سے کہا تھا کہ انھیں خاموش کروائیں۔

مزید پڑھیں:شیریں مزاری کو 'ٹریکٹر ٹرالی' کہنے پر معذرت

شیرہیں مزاری نے اجلاس کے دوران کہا، 'جے یو آئی (ف) کے سینیٹر نے جو کچھ ماروی سرمد کے ساتھ کیا، میں اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی ہوں۔'

یاد رہے کہ نجی ٹی وی چینل نیوز ون کے ایک ٹاک شو میں حالیہ دنوں میں پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل پر ہونے والے مباحثے کے دوران جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ اُس وقت شدید اشتعال میں آ گئے جب ماروی سرمد نے بیرسٹر مسرور کے موقف کی حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں:جے یو آئی کے سینیٹر کی خاتون سے 'بدکلامی'

بیرسٹر مسرور نے اسلامی نظریاتی کونسل پر تنقید کی تھی کہ کونسل کی جانب سے خواتین کے قتل پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

اس پر ماروی سرمد نے کہا کہ میں بیرسٹر مسرور کے موقف کی حماہت کرتی ہوں، جس پر سینیٹر حافظ حمد اللہ نے ماروی سرمد کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ ’آپ ان کی حمایت کر رہی ہیں؟ میں آپ کو بولنے نہیں دوں گا‘۔

سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ آپ کو حق نہیں ہے کہ کسی کی بھی بے عزتی کریں، تنقید ضرور کی جائے لیکن دوسروں کی عزت کا خیال رکھا جائے۔

ماروی سرمد نے کہا کہ انہوں نے میری بات کیوں کاٹی، جس پر سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ میں کاٹوں گا بات، تو ماروی سرمد نے ان کو کہا ’ابے جاو‘۔

پروگرام کی میزبان بار بار حافظ حمد اللہ سے خاموش ہونے کا کہتی رہیں تاہم، ماروی سرمد اور جے یو آئی کے رہنما میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔

ماروی سرمد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ پورے ملک میں غیرت کے نام پر خواتین اور لڑکیوں کا قتل کیا جارہا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے بھی حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار کیا، جن میں تقریباً ایک ماہ کے دوران 3 خواتین کو غیرت کے نام پر زندہ جلایا جاچکا ہے۔

نفیسہ شاہ نے کہا 'یہ ایوان اس صورتحال پر خاموش کیوں ہے؟' انھوں نے اس قسم کے جرائم کے خاتمے کے لیے ایک قرارداد پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کو اس طرح کے جرائم کی روک تھام کے لیے مناسب قانون سازی کرنی چاہیے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بھی خواتین پر تشدد کے خلاف حالیہ واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ ایوان کو خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں