حیدر آباد: سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے قریبی ساتھی اسد کھرل نے جمعرات کو خود کو حیدرآباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کے حوالے کردیا، جس کے بعد انہیں رینجرز کی تحویل میں دے دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اسد کھرل نے صوبائی وزیر داخلہ کی وجہ سے خود کو تین روز قبل لطیف آباد پولیس کے حوالے کیا تھا جس کے بعد ایس ایس پی عرفان بلوچ نے انہیں رینجرز کے سنیئر آفسر کے حوالے کردیا، اس وقت وہ نیم فوجی فورس کی حراست میں ہیں۔

مزید پڑھیں: تفتیش میں رکاوٹ، رینجرز پیپلز پارٹی سے ناراض

واضح رہے کہ اسد کھرل کا نام اس وقت سامنے آیا جب لاڑکانہ میں ایک مشتبہ شخص سے تفتیش کے دوران رینجرز نے دعویٰ کیا کہ انہیں 'بااثر شخصیات' کی جانب سے مداخلت کا سامنا کرنا پڑا, اسد کھرل کو منگل کی رات رینجرز اہلکاروں نے لاڑکانہ کے ماسن روڈ کے علاقے سے تحویل میں لیا اور سول لائنز پولیس اسٹیشن لے گئے۔

پولیس اسٹیشن میں رینجرز اہلکار نے کچھ دیر تک اسد کھرل سے تفتیش کی تاہم صورتحال اس وقت ڈرامائی ہوگئی جب پیپلز پارٹی کی بااثر شخصیات سے بحث کے بعد رینجرز کو اسد کھرل کو چھوڑنا پڑا۔

بعد ازاں نیم فوجی فورس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسد کھرل کے بااثر ساتھیوں نے تفتیش کے دوران مداخلت کی اور رینجرز کے کام میں رکاوٹ ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: رینجرز سے رنجش، وزیر داخلہ سندھ کی تبدیلی متوقع

رینجرز کے مطابق اسد کھرل پر سنگین جرائم میں ملوث کم سے کم 12 ملزمان کو سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے جن میں سے 8 کے سر پر حکومت نے انعام مقرر کررکھا ہے۔

اس مسئلے کی وجہ سے صوبائی حکومت اور رینجرز میں تعلقات بھی کسی حد تک کشیدہ ہوئے ہیں۔

حال ہی میں سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بلال اکبر کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ پیرا ملٹری فورس صوبے میں کسی بھی جگہ مجرموں کو پکڑنے کے لیے کارروائی کر سکتی ہے۔

تاہم ڈی جی رینجرز کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا تھا کہ پیرا ملٹری فورس کی سرگرمیاں اندرون سندھ میں غیر آئینی ہیں، رینجرز کو صرف کراچی میں چھاپوں اور گرفتاریوں کے خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔

یہ رپورٹ 22 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں