'فوجی قیادت کو بریفنگ کیلئے پارلیمنٹ میں طلب کیا جائے'
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورت حال پر قومی لیڈر شپ کو بریف کرنے کیلئے فوجی قیادت کو پارلیمنٹ طلب کرے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کو سیکیورٹی اورانٹیلیجنس اداروں کے سربراہان کو پارلیمنٹ میں طلب کرنا چاہیے تاکہ وہ پاکستان کے عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے عوامی نمائندوں کو بریف کریں'۔
انھوں نے حکومت کو تجویز دی کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور آپریشن ضرب عضب کی پیش رفت کی مانیٹرنگ کیلئے پارلیمانی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے عوامی نمائندوں کو اس سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے پی پی پی کی سابقہ حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف ناکافی کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دینے پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 'یہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا صحیح وقت نہیں ہے'۔
انھوں نے بتایا کہ پی پی پی کی حکومت نے اپنے دور میں دو مرتبہ فوج کی اعلیٰ قیادت کو مشترکہ پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں طلب کیا تھا تاکہ وہ اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش اور خدشات کو دور کرسکیں۔
مزید پڑھیں: ’دشمن کو شکست دینے کیلئے ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہیں‘
خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے اختیارات کو درست طریقے سے استعمال نہیں کررہی، 'حکومت کے پاس وہ جرات اور ہمت نہیں کہ وہ فوجی قیادت کو پارلیمنٹ میں طلب کرسکے'۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں موجود وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ چوہدری نثار جیسے وزراء حکومت کو کمزورکرنے کیلئے کافی ہیں۔
پی پی رہنما نے ایک بار پھر دہرایا کہ وزیراعظم، اگر آپ کی کابینہ میں ایسے لوگ موجود ہیں تو آپ کو دشمن کی ضرورت نہیں۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم نوار شریف کو اپنے ساتھیوں کو ریڈ لائن عبور کرنے سے روکنا ہوگا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے چوہدری نثار کے رویے پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا بعد ازاں وزیراعظم ان کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، ہمارا اتحاد ہی انہیں شکست دے سکتا ہے اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے انٹیلی جنسی ایجنسیاں دن رات کام ر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کوئٹہ سانحے کے باعث دل انتہائی غمزدہ ہے، کوئٹہ میں دہشت گردی کا واقعہ پوری قوم کو سوگوار کرگیا، دہشت گردی کا ہر واقعہ ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے، لیکن ہم پہلے سے زیادہ قوت سے آگے بڑھیں گے اور دہشت گردی کو ہر صورت ختم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گمراہ عناصر جس نظریے کے تحت ہمارے دشمن ہوگئے ہیں، یہ وہی نظریہ ہے جنہوں نے بینظیر بھٹو کو قتل کیا، آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، صفورا گوٹھ میں اسماعیلی برادری اور کوئٹہ میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا۔
اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کسی ایک حکومت کے دور میں خراب نہیں ہوئی اور ماضی میں یہ صورتحال بد سے بدتر ہوتی گئی، لیکن گزشتہ اڑھائی سال میں پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے اپنا فرض احسن انداز سے نبھارہے ہیں، سیکیورٹی فورسز جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کو محفوظ بنارہی ہیں اور پارلیمنٹ فورسز کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایوان میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کرکے ان کے مورال کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، دکھ کے ان لمحات میں ایسے متنازع بیانات قابل مذمت اور کسی طور پر قابل قبول نہیں، جبکہ ملکی ایجنسیوں کے خلاف بولنے والے کاش ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے خلاف بھی بیانات دیتے۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں