بحریہ ٹاؤن اراضی: تحقیقات کیلئے نیب کو 45 دن کا وقت
کراچی: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو حکم دیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر بحریہ ٹاؤن کو غیر قانونی الاٹ کی گئی سرکاری زمین کے معاملے کی تحقیقات 45 دن کے اندر مکمل کرے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے نیب کو یہ حکم بھی دیا کہ تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اس معاملے میں ملوث افراد کے درمیان احتساب عدالت کے منتظم جج کے پاس ریفرنس بھی دائر کیا جائے۔
سپریم کورٹ میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 43 دیہہ کی زمین کو غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کیے جانے کے خلاف متعدد درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
نیب کے وکیل نے ایک سیل شدہ لفافے میں عبوری انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی اور معزز ججوں کو مطلع کیا کہ اس معاملے کی انکوائری مکمل ہوچکی ہے اور اب تحقیقات میں تبدیل ہوگئی ہے۔
وکیل نیب نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالت سے مناسب وقت مانگا۔
جس پر جسٹس امیر ہانی نے استفسار کیا کہ مزید وقت کیوں درکار ہے جبکہ نیب پہلے ہی انکوائری مکمل کر چکا ہے، ان کا کہنا تھا، 'نیب ایک خودمختار ادارہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تحقیقات کا معاملہ 2 سے 3 سال تک چلتا رہے اور اس سے لوگ ہراساں ہوں'۔
معزز جج نے قرار دیا کہ نیب مقررہ وقت کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کا پابند تھا۔
یہاں پڑھیں:بحریہ ٹاؤن اراضی:تحقیقات کی تکمیل کا حکم
نیب کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ بہت اہم ہے اور نیب کے تفتیش کار اس پر سخت محنت کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر کو گواہان کے بیان ریکارڈ کرنے ہیں اور ڈائریکٹوریٹ آف سروے آف پاکستان سے سروے رپورٹ بھی حاصل کرنی ہے، جس میں وقت لگے گا۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب کو تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید 4 ماہ دیئے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بحریہ ٹاؤن کراچی کو تعمیراتی کام روکنے کا حکم
مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے بحریہ ٹاؤن کو ملیر ڈیولمپنٹ اتھارٹی کی جانب سے غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی سرکاری زمین پر تعمیراتی کام سے روک دیا تھا اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو حکم دیا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات 2 ماہ کے اندر مکمل کی جائیں۔
نیب کے پروسیکوٹر جنرل نے ڈائریکٹوریٹ آف سروے آف پاکستان سے سروے رپورٹ کی کاپی کے ساتھ ایک عبوری رپورٹ بھی جمع کروائی تھی، جسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔
یہاں پڑھیں:بحریہ ٹاون کے خلاف رپورٹ پر کارروائی کا مطالبہ
سروے رپورٹ کے مطابق ملیر ڈیولمپنٹ اتھارٹی کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کو کُل 9,385.185 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی۔
اس حوالے سے ایک سماجی کارکن نے ملیر ڈیولمپنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں الزام لگایا تھا کہ ایم ڈی اے کو مذکورہ زمین عام عوام کے لیے کم قیمت اسکیموں کے اجراء کے لیے دی گئی تھی، لیکن ایم ڈی اے نے اسے غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کردیا۔
یہ خبر 14 اکتوبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی











لائیو ٹی وی