چاولوں کی کاشت میں کسان خواتین کا اہم کردار

15 اکتوبر 2016

پاکستان میں کسان مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی دن رات کی محنت سے کھیتی باڑی کرکے چاولوں کی بہترین فصل تیار کرتی ہیں۔

اس ہی حوالے سے اقوام متحدہ ہر سال 15 اکتوبر کو دیہی خواتین کا عالمی دن ڈے آف رورل وومن (Rural Women) مناتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد کسان خواتین کے کردار کو اعزاز دینا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں چاول کو بنیادی خوراک کا درجہ حاصل ہے۔

چاول عام طور پر سال میں ایک بار کاشت کیا جاتا ہے۔ چاول کا پودا اپنی قسم اور مٹی کی خاصیت کی بنیاد پر 1 سے 1 اعشاریہ 8 میٹر بلند ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں گندم کے ساتھ ساتھ عام لوگ چاول بھی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں باسمتی اور سیلا چاول بڑی مقدار میں پیدا ہوتے ہیں جبکہ سندھ میں ایری اور شمالی علاقوں میں بھورے چاول کی پیداوار ہوتی ہے۔

چاول کی پیداوار ان ممالک میں زیادہ منافع بخش ثابت ہوتی ہے جہاں افرادی قوت سستی اور سالانہ بارشوں کا تناسب زیادہ ہو — فوٹو/ اے ایف پی
چاول کی پیداوار ان ممالک میں زیادہ منافع بخش ثابت ہوتی ہے جہاں افرادی قوت سستی اور سالانہ بارشوں کا تناسب زیادہ ہو — فوٹو/ اے ایف پی
لاہور میں خواتین صبح سویرے چاول کی کاشت کے کام کا آغاز کردیتی ہیں — فوٹو/ اے ایف پی
لاہور میں خواتین صبح سویرے چاول کی کاشت کے کام کا آغاز کردیتی ہیں — فوٹو/ اے ایف پی
روایتی طریقہ کاشت میں چاول کے کھیتوں میں بڑے پیمانے پر آبپاشی کی جاتی ہے — فوٹو/ اے ایف پی
روایتی طریقہ کاشت میں چاول کے کھیتوں میں بڑے پیمانے پر آبپاشی کی جاتی ہے — فوٹو/ اے ایف پی
پاکستان میں گندم کے ساتھ ساتھ عام لوگ چاول بھی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں — فوٹو/ اے ایف پی
پاکستان میں گندم کے ساتھ ساتھ عام لوگ چاول بھی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں — فوٹو/ اے ایف پی
چاول عام طور پر سال میں ایک بار کاشت کیا جاتا ہے — فوٹو/اے ایف پی
چاول عام طور پر سال میں ایک بار کاشت کیا جاتا ہے — فوٹو/اے ایف پی
کسان خواتین کے عالمی روز پر چاولوں کی کاشت کرنے والی ان خواتین کو اعزاز پیش کیا جاتا ہے — فوٹو/ اے ایف پی
کسان خواتین کے عالمی روز پر چاولوں کی کاشت کرنے والی ان خواتین کو اعزاز پیش کیا جاتا ہے — فوٹو/ اے ایف پی
جنگلی بوٹیوں اور کیڑوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے بھی کئی اقدامات کیے جاتے ہیں — فوٹو/ اے ایف پی
جنگلی بوٹیوں اور کیڑوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے بھی کئی اقدامات کیے جاتے ہیں — فوٹو/ اے ایف پی